کشکول معرفت |
س کتاب ک |
عَنِ الصَّلٰوۃِ احْتِرَازًا عَنْ صَلٰوۃِ الْیَہُوْدِ فَإِنَّھَا لَا رُکُوْعَ فِیْھَا، وَإِنَّمَا قُیِّدَ ذَالِکَ بِکَوْنِہٖ مَعَ الرَّاکِعِیْنَ لِأَنَّ الْیَھُوْدَ کَانُوْا یُصَلُّوْنَ وُحْدَانًا فَأُمِرُوْا بِالصَّلٰوۃِ جَمَاعَۃً؎ رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ یعنی نماز پڑھو نماز پڑھنے والوں کے ساتھ۔ اور رکوع سے تعبیر کیا نماز کو تاکہ یہودیوں کی نماز سے احتراز ہوجائے کیوں کہ ان کی نماز میں رکوع نہ تھا۔ اور مع الراکعین کی قید اس لیے لگائی کہ یہود تنہا تنہا نماز پڑھتے تھے، پس نماز باجماعت کا حکم دیا گیا۔ علامہ ابنِ ہمام رحمۃ اللہ علیہ نے فتح القدیر شرح ہدایہ میں لکھا ہے کہ جماعت کی نماز اس اُمت کی خصوصیات میں سے ہے۔ کسی اُمت کو یہ دولت نہیں دی گئی: وَالْجَمَاعَۃُ مِنْ خَصَائِصِ الدِّیْنِ فَإِنَّہَا لَمْ تَکُنْ مَشْرُوْعَۃً فِیْ دِیْنٍ مِّنَ الْأَدْیَانِ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اَلْجَمَاعَۃُ مِنْ سُنَنِ الْہُدٰی ،لَا یَتَخَلَّفُ عَنْہَا إِلَّا مُنَافِقٌ؎ نماز سننِ ہدیٰ سے ہے، تارکِ جماعت بدونِ عذر صرف منافق ہی ہوسکتا ہے۔خصوصیت نمبر ۲:اَلْاِسْتِرْجَاعُ دوسری نعمت جو اس اُمت کو خاص طور پر دی گئی ہے وہ مصائب پر اِنَّا لِلہِ وَاِنَّاۤ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَکی ہے۔ اس کو پڑھنے کا نام شریعت میں استرجاع ہے۔ اَ لْاِ سْتِرْ جَاعُ مِنْ خَوَاصِ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ؎ مصائب پر اِنَّا لِلہِ وَاِنَّاۤ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ پڑھنے کے متعلق علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں روایت نقل فرماتے ہیں: ------------------------------