کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
سوئے قضا سے حفاظت کی دعا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَعَوَّذُوْا بِاللہِ مِنْ جَہْدِ الْبَلَاءِ وَدَرْکِ الشَّقَاءِ وَسُوْءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَۃِ الْأَعْدَاءِ؎ حالِ راوی: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس حدیث کے راوی ہیں۔ زمانۂ جاہلیت میں ان کا نام عبدشمس تھا، مگر اسلام لانے کے بعد ان کا نام عبداللہ یا عبدالرحمٰن تھا۔ علامہ محی الدین ابوزکریا نووی رحمۃ اللہ علیہ نے پینتیس اقوال سے ثابت کیا ہے کہ ان کا نام عبدالرحمٰن تھا۔ اپنی کنیت سے ایسے مشہور ہوئے کہ کَمَنْ لَّا اِسْمَ لَہٗ ہوگئے، جیسے کہ ان کا نام ہی نہ تھا۔ پانچ ہزار تین سو چونسٹھ احادیث کے حافظ تھے۔ مدینہ منورہ میں آٹھ سو تابعین اور صحابہ کرام کو پڑھاتے تھے۔ حضراتِ صحابہرضی اللہ عنہم میں بڑے اکابر صحابی رضی اللہ عنہم بھی ان کے شاگرد تھے۔ جیسے عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عباس، حضرت جابر اور حضرت انس رضی اللہ عنہم۔ ابوہریرہ نام کی وجہ یہ ہے کہ ہر وقت اپنی آستین میں بلی کا بچہ رکھتے تھے اور اس سے بہت محبت رکھتے تھے۔ اسی سبب سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام ابوہریرہ رکھ دیا (یعنی بلی کا ابا) خیبر کے سال ایمان لائے اور ہر جہاد میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے اور تعلیم کے لیے ہر وقت سفر و حضر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہتے تھے۔ کَانَ رَاغِبًا فِی الْعِلْمِ وَ رَاضِیًا بِشِبْعِ بَطَنِہٖ، وَکَانَ یَدُوْرُ مَعَہٗ حَیْثُ دَارَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دین کے علم کے لیے صرف پیٹ کی روٹی پر راضی رہتے ہوئے ہر وقت صحبتِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر باش تھے۔؎ ترجمۂ حدیث: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! پناہ مانگو سخت ابتلا ------------------------------