کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
مخالطت حریص کی حرص کو اُبھارتی ہے اور زاہد کی مجالست دنیا کی بے رغبتی پیدا کرتی ہے کیوں کہ انسان کی طبیعت نقل اور اقتدا کے فطری تقاضے پر پیدا کی گئی ہے بلکہ طبیعت دوسری طبیعت کے عادات اور خصائل کو غیرشعوری اور غیرارادی طور پر چوری کرلیتی ہے۔اہل اللہ کی صحبت فرضِ عین ہے حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ تزکیہ فعلِ متعدی ہے فعلِ لازم نہیں جو خود اپنے فاعل سے تمام ہو۔ پس تزکیہ کوئی بھی اپنے نفس کا خود نہیں کرسکتا جب تک کہ کوئی تزکیہ کرنے والا نہ ہو۔ فعل متعدی فاعل اور مفعول بہٖ دونوں کا محتاج ہوتا ہے۔ ایک مقام پر فرمایا اہل اللہ کی صحبت فرضِ عین ہے۔ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ امدادالفتاویٰ، جلد۵، صفحہ ۱۳۹ ،باب السلوک میں حسب ذیل ہے: سوال: میری عمر چوبیس سال ہے۔ میں ایک حامل شریعت واقفِ طریقت بزرگ سے بیعت ہوں اور اصلاحِ نفس کے لیے ان کی خدمت میں جایا کرتا ہوں۔ میرے والد صاحب منع کرتے ہیں۔ کیا اس صورت میں ان کی خدمت میں جانے سے باپ کی یہ نافرمانی گناہ ہے اور باپ حق پر ہے یا خطا پر؟ جواب: منجیاتِ قلبیہ کی تحصیل اور مہلکاتِ قلبیہ کا ازالہ واجب ہے اور تجربہ سے اس کا طریق حضرات کاملین مکملین کی صحبت اور ان کی تعلیم پر عمل کرنا ثابت ہوا ہے، اس لیے بحکم مقدمۃ الواجب واجب یہ بھی ضروری ہے اور ترک واجب میں والدین کی اطاعت واجب نہیں۔ قَالَ عَلَیْہِ السَّلَا مُ:لَاطَاعَۃَ لِمَخْلُوْقٍ فِیْ مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ ؎ البتہ اگر اس مرشد میں خدانخواستہ کوئی شرعی فساد ہے تو اس کی صحبت سے بچنا واجب ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔ ۱۶؍ محرم ۱۳۲۶ھ ------------------------------