کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
۱) اتنی دیر تک ذکر سے محروم رہنے پر استغفار کیا گیا۔ ۲) غذا کا معدہ میں داخل ہونے کے بعد راحت سے ہضم ہوکر گندی چیزوں کے خارج ہونے تک جسم کے اندر جو عجیب انتظام رکھا گیا ہے اور ہم کو اس میں کچھ دخل بھی نہیں، اس نعمتِ عظمیٰ کا شکر ہم سے ادا نہیں ہوسکتا، اس لیے استغفار کیا گیا۔ تیسری وجہ احقر عرض کرتا ہے۔ وہ یہ کہ ستر کھلنے پر وساوس شہوات وغیرہ آگئے ہوں اور نفس نے ناجائز استلذاذ کرلیا ہو تو اس پر بھی استغفار کیا جاوے۔۱۰۔ حدیث پاک ’’مَدْفُوْعٍ بِالْاَبْوَابِ‘‘کی شرح رُبَّ اَشْعَثَ الرَّاْسِ مَدْفُوْعٍ بِالْاَبْوَابِ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللہِ لَأَبَرَّہٗ ؎ بہت سے مقبول بندے جو پراگندہ بال، پراگندہ حال، گردو غبار والے، ہر دروازے سے دفع کیے ہوئے، اگر قسم کھالیں کسی بات پر تو حق تعالیٰ ان کی قسم کو پورا فرمادیتے ہیں۔ اس پر اشکال ہوتا ہے کہ کیا اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کو دروازہ دروازہ دھکّے کھلاتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہر گز یہ مطلب اس حدیث کا نہیں۔ مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: لَیْسَ الْمُرَادُ مِنْہُ اَنَّہٗ یَأْتِیْ أَبْوَابَ أَرْبَابِ الدُّنْیَا فَیَدْفَعُوْنَہٗ فَإِنَّ الْأَوْلِیَاءَ مَحْفُوْظُوْنَ عَنْ ہٰذِہِ الْمَذَلَّۃِ وَالْمَعْنٰی أَنَّہٗ لَایُدْ خِلُہٗ أَحَدٌ فِیْ بَیْتِہٖ لَوْ فُرِضَ وُقُوْفُہٗ عَلٰی بَابِہٖ مِنْ غَایَۃِ حَقَارَتِہٖ فِیْ نَظَرِ النَّاسِ، وَذَالِکَ لَما أَرَادَ اللہُ سَتْرَ حَالِہٖ عَنِ الْخَلْقِ ؎ اس حدیث سے یہ مرا دنہیں کہ نعوذ باللہ تعالیٰ، اولیاء اللہ دروازہ دروازہ پھرتے اور دھکّے کھاتے ہیں،کیوں کہ اولیاء اللہ ایسی ذلتوں سے محفوظ ہیں، بلکہ مطلب حدیث کا یہ ہے کہ ------------------------------