کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
سے ممانعت اس سبب سے ہے کہ کثرتِ مزاح کثرتِ ضحک کا سبب ہے۔ جو دل کو سخت کرتا ہے اور ذکر اللہ سے غافل کرتا ہے اور مہماتِ دین کی فکر سے غافل کرتا ہے اور اکثر اوقات ایذا رسانی کی حد تک پہنچ جاتا ہے اور کینہ یعنی گرانی طبع کا سبب ہوجاتا ہے اور انسان کا وقار زائل کردیتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مزاح ان امور سے پاک اور محفوظ تھا۔بابِ اوّل....سیرتِ نبویﷺ کے چند روشن منارے کمالِ ایجازِ کلام اور علاجِ غضب حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن میں اپنے ایک مملوک غلام کی پٹائی کررہا تھا کہ ایک آواز پیچھے سے سنی کہ اے ابومسعود! جتنی طاقت تجھے اس غلام پر حاصل ہے اس سے زیادہ طاقت اللہ تعالیٰ کو تجھ پر ہے۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس کو پایا۔ میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! میں نے اس غلام کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آزاد کردیا۔ ارشاد فرمایا کہ اگر تو ایسا نہ کرتا تو تجھے جہنم کی آگ اپنی لپیٹ میں لے لیتی۔؎ فائدہ: اس حدیث میں غصہ کا جو علاج ہے وہ جس طرح معنوی اعتبار سے نہایت مؤثر اور اکسیر ہے اسی طرح اس کے الفاظ میں بھی عجیب بلاغت ہے جس کو اہلِ علم ہی سمجھ سکتے ہیں کہ اس مختصر عبارت میں جو چند ضمائر پر مشتمل ہے کیا حسنِ تعبیر اور صنعتِ ایجاز ہے۔ ارشاد فرمایا کہ اِعْلَمْ أَبَا مَسْعُوْدٍ للہُ اَقْدَرُ عَلَیْکَ مِنْکَ عَلَیْہِ اس اختصار کی لذت جو الفاظ قلیلہ اور معانی کثیرہ کا مصداق ہے کس قدر وجد آفریں ہے۔ یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ ------------------------------