کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ؎ اگر تم لوگ شکر ادا کروگے تو ہم اپنی نعمتوں میں ضرور ضرور اضافہ کردیں گے۔ پس ایمان پر شکر ایمان کی بقا بلکہ ترقی کا ذریعہ ہے۔حسنِ خاتمہ کا نسخہ نمبر ۵ بدنظری سے حفاظت پر حلاوتِ ایمان عطا ہونے کا وعدہ ہے اور حلاوتِ ایمان جب دل کو ایک مرتبہ عطا ہوجاوے گی تو پھر کبھی واپس نہ لی جاوے گی۔ پس حسنِ خاتمہ کی بشارت اس عمل پر بھی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: إِنَّ النَّظَرَ سَھْمٌ مِّنْ سِھَامِ إِبْلِیْسَ مَسْمُوْمٌ مَنْ تَرَکَھَا مَخَافَتِیْ أَبْدَلْتُہٗ اِیْمَانًا یَّجِدُ حَلَا وَتَہٗ فِیْ قَلْبِہٖ؎ یہ حدیثِ قدسی ہے جس کی تعریف ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس طرح فرمائی ہے: ہُوَ الْحَدِیْثُ الَّذِیْ یُبَیِّنُہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِلَفْظِہٖ وَیُنْسِبُہٗ إِلٰی رَبِّہٖ؎ حدیثِ قدسی وہ ہے کہ جس کو نبی اپنے الفاظ سے بیان کرے اور نسبت اس کی حق تعالیٰ شانہٗ کی طرف کرے۔ ترجمۂ حدیث: تحقیق نظر ابلیس کے تیروں میں سے زہر میں بجھایا ہوا ایک تیر ہے، جس بندے نے میرے خوف سے اپنی نظر کو (نامحرم لڑکی سے یا حسین لڑکے سے) محفوظ رکھا، اس کو ایسا ایمان عطا کروں گا جس کی حلاوت وہ اپنے قلب میں محسوس کرے گا۔ ------------------------------