کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کرکے رکھ دیا ہے۔ کوئی چارۂ کار سمجھ میں نہیں آتا۔ جناب بزرگ ہیں، مقدس ہیں، دعا کیجیے خدا مجھے اس پریشانی سے نجات دے۔ کسی صورت سے سکونِ قلب حاصل ہوجائے۔ تین سال سے برابر اس عذابِ الیم میں مبتلا ہوں۔ اپنی موت کی آرزو کرتا ہوں۔ مجبور ہوکر یہ قصد کیا ہے کہ دنیا کو چھوڑ کر ایک گوشہ میں بیٹھ جاؤں، مگر کوئی ایسا صاف باطن مجھے نہیں ملتا جو اپنے رنگ میں رنگ لے۔ ارادہ کررہا ہوں کہ چند روز کے لیے خدمت والا میں حاضر ہوکر حضور کی توجہات سے مستفید ہوں۔ جواب:آں عزیز کا خط آیا۔ برخوردار ماشاء اللہ تعالیٰ آپ ایک مستقل باہمت آدمی ہیں۔ پھر اس قدر بے صبری اور بے استقلالی!یہی تو مواقع ہوتے ہیں عزم و ہمت دیکھنے کے۔ یہاں آنے کو جو لکھا ہے میرے سر آنکھوں پر ؎ کرم نماؤ فرود آ کہ خانہ خانۂ تست مگر یہ تو سمجھیے کہ جس غرض کے لیے ایسا خیال ہے وہ خود موقوف ہے مجاہدہ پر اور جو ناگواری آپ کو پیش آرہی ہے یہ خود ایک بڑا مجاہدہ ہے۔ اگر آپ کو دوسرے رنگ کی طلب ہے تو اس کے لیے حالتِ موجودہ میں آپ خوب تیار ہوسکتے ہیں۔ پس برداشت کیجیے۔ پھر موقع پر یہاں آئیے کہ تھوڑی سی تدبیر میں کام بن جائے گا۔نوافل میں بیوی کی طرف میلان میں حرج نہیں سوال: اکثر ایسا ہوتا ہے کہ مکان کے اندر جب میں نماز پڑھتا ہوں، میرے برابر ہی میری بیوی تھوڑے فاصلہ پر نماز پڑھتی ہوتی ہے، مگر وہ علیحدہ اور میں اپنی علیحدہ، اور ایسی حالت میں کبھی ان کی جانب کسی قدر میلان بھی ہوتا ہے۔ تو کیا ان کو پیچھے ہٹادیا جایا کرے یعنی برابر نہ کھڑے ہونے دیا جایا کرے یا کوئی حرج نہیں؟ جواب: کوئی حرج نہیں۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بسا اوقات نماز تہجد کی حالت میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا لیٹی ہوتیں اور آپ سجدہ میں جانے کے وقت ان کے پیر کو انگلی لگادیتے اور وہ پاؤں سمیٹ لیتیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے