کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
فلاں فلاں عمل کا ثواب لکھو۔ فرشتے کہیں گے یارب! ہم نے تو ان اعمال کو اس سے محفوظ نہیں کیا اور نہ ہمارے صحیفوں میں یہ اعمال نوٹ ہیں۔ حق تعالیٰ فرمائیں گے کہ اس بندے نے اچھے اچھے اعمال کی نیت کی تھی۔ مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ روایت نقل فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل کا ایک اُمتی صحابی ایک ریت کے ٹیلہ سے گزرا اور وہ قحط سالی کا زمانہ تھا اس نے دل میں کہا کہ کاش! یہ سب غلّہ بن جاتا اور میں یہ سب کا سب بھوکوں میں تقسیم کردیتا رُوِیَ أَنَّ رَجُلًا مِّنْ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ مَرَّ بِکُثْبَانِ رَمْلٍ فِیْ مَجَاعَۃٍ فَقَالَ فِیْ نَفْسِہٖ: لَوْکَانَ ہٰذَا الرَّمْلُ طَعَامًا لَقَسَّمْتُہٗ بَیْنَ النَّاسِ فَأَوْحَی اللہُ إِلٰی نَبِیِّہِمْ: قُلْ إِنَّ اللہَ قَدْ صَدَّقَکَ وَشَکَرَ حُسْنَ صَنِیْعِکَ وَأَعْطَاکَ ثَوَابَ مَا لَوْکَانَ طَعَامًا فَتَصَدَّقْتَ بِہٖ؎ اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے بارے میں اس وقت کے نبی کو وحی فرمائی کہ آپ اس صحابی سے کہہ دیجیے کہ اللہ تعالیٰ نے تیری اس نیت کی تصدیق کردی اور تیرے حسنِ عمل کو قبول فرمالیا اور تیرے لیے اسی قدر ثواب عطا کردیا گیا اگر تو تمام ریت کے ٹیلے کے برابر غلّہ خیرات کرتا۔ حلِ لغت: کثیب: ریت کا ٹیلہ۔ جمع: کُثُبٌ و کُثْبَانٌحضرت صدیقِ اکبر کے مختصر حالات ہُوَ أَبُوْبَکْرِ نِ الصِّدِّیْقُ اسْمُہٗ عَبْدُ اللہِ بْنُ عُثْمَانَ أَبِیْ قُحَافَۃَ بِضَمِّ الْقَافِآپ کے والد صاحب کا نام ابو قحافہ تھا جس کے قاف پر پیش ہے۔وَصَلَ بِالْأَبِ السَّابِعِ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ساتویں پشت پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کا نسب مل جاتا ہے۔ یعنی حضرت ابو بکر صدیق کے ساتویں دادا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتویں دادا ایک ہیں۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا لقب عتیق اس لیے ہے کہ حضور صلی اللہ ------------------------------