کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
تفسیرروح المعانی میں ہے: وَاسْتَدَلَّ بَعْضُ النَّاسِ بِہٰذِہِ الْاٰیَۃِ عَلٰی مَشْرُوْعِیَّۃِ الْاِسْتِغَاثَۃِ بِالصَّالِحِیْنَ … وَکُلُّ ذَالِکَ بَعِیْدٌ عَنِ الْحَقِّ بِمَرَاحِلَ۔ وَقَالَ الْجُمْلَۃُ الْأُوْلٰی اِتَّقُوااللہَ أَمْرٌ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ وَالثَّانِیَۃُ وَابْتَغُوْا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ أَمْرٌ بِفِعْلِ الطَّاعَاتِ، وَسِیْلَۃٌ فَعِیْلَۃٌ بِمَعْنٰی مَا یُتَوَسَّلُ بِہٖ وَیُتَقَرَّبُ إِلَی اللہِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ فِعْلِ الطَّاعَاتِ وَتَرْکِ الْمَعَاصِیْ؎ یعنی اس آیت سے استدلال کرنا توسّل بالصالحین کا،حق سے بہت دور ہے،اور ابتغاءِ وسیلہ سے مراد اس آیت میں اعمالِ صالحہ کا اہتمام ہے۔ توسّل بالصالحین کا ثبوت تفصیل سے اہل ِحق کی کتابوں میں موجود ہے اور روح المعانی میں اسی آیت کے ذیل میں موجود ہے، مَنْ شَاءَ فَلْیُرَاجِعْ البتہ ایک عجیب استدلال جو احقر نے حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمۃ اللہ علیہ سے سنا ہے وہ تحریر کرتا ہوں۔علامہ انور شاہ کشمیریکی تحقیق جواز توسّل بالصالحین کے متعلق ایک عجیب استدلال حضرت مولانا بنوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا، اس وقت مرشدنا حضرت مولانا شاہ ابرا رالحق صاحب دامت برکاتہم بھی تشریف رکھتے تھے، فرمایا کہ حضرت انورشاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ بخاری شریف میں روایت ہے کہ تین آدمی پہلی اُمت کے کہیں سفر کررہے تھے کہ ایک پہاڑ کے غار میں آرام کرنے لگے، اچانک ایک بڑا پتھر گرگیا،جس سے وہ تینوں اشخاص بند ہوگئےاور نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ پھر ان لوگوں نے کہا کہ ہم میں سے ہر ایک اپنے اپنے عملِ صالح کے وسیلہ سے دعا کرے: ------------------------------