کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
مشہود بالجنَّۃ ہیں۔ آٹھ سو احادیثِ نبویہ کی روایت ان سے ثابت ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے براہِ راست ستّر ۷۰؍سورتیں یاد کی تھیں۔ حل اللغات: دَلٌّ: اچھی خصلت، یہ مصری لفظ ہے۔ سَمْتٌ: راستہ۔ ہَدْیٌ: راہ نمائی اور سیرت۔نجات کا راستہ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: لَقِیْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: مَا النَّجَاۃُ؟ فَقَالَ: أَمْلِکْ عَلَیْکَ لِسَانَکَ وَلْیَسَعْکَ بَیْتُکَ وَابْکِ عَلٰی خَطِیْئَتِکَ؎ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرکے سوال کیا کہ نجات کا راستہ کیا ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ اپنی زبان کی حفاظت کرو اور بدونِ ضرورت اپنے گھر سے نہ نکلو اور اپنی خطاؤں پر روتے رہو۔ تشریح از مرقاۃ جلد۹، صفحہ۱۵۰:أَمْلِکْ عَلَیْکَ لِسَانَکَ، مضر باتوں سے زبان کو اس طرح قابو میں رکھو جس طرح مالک اپنے غلام کو۔ وَلْیَسَعْکَ بَیْتُکَلام پر کسرہ اور سکون دونوں صحیح ہیں۔ بِأَنْ تَسْکُنَ فِیْہِ وَلَا تَخْرُجَ مِنْہُ إِلَّا لِضَرُوْرَۃٍیعنی گھر میں رہو اور بدون ضرورت گھر سے باہر نہ نکلو۔ وَالْمُرَادُ الْاِشْتِغَالُ بِاللہِ وَالْمُؤَانَسَۃُ بِطَاعَتِہٖ وَالْخَلْوَۃُ مِنَ الْأَغْیَارِ مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ مشغول رہو اس کی اطاعت میں اور اغیار سے خلوت میں رہو۔ فَإِنَّہٗ سَبَبُ الْخَلَاصِ مِنَ الشَّرِّ وَالْفِتْنَۃِ پس یہ تمام شر اور فتنہ سے خلاصی اور حفاظت کا ذریعہ ہے۔وَلِذَا قِیْلَ ہٰذَا زَمَانُ السُّکُوْتِ وَمُلَا زَمَۃِ الْبُیُوْتِ وَالْقَنَاعَۃِ بِالْقُوْتِ حَتّٰی یَمُوْتَ اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ یہ زمانہ سکوت کا ہے اور گھروں سے چپکے رہنے کا ہے اور بقدر ضرورت معاش پر قناعت کا ہے، یہاں تک کہ موت آجاوے۔ ------------------------------