کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اور ان کے زوال کا اندیشہ ہے کیوں کہ عطا بلااستحقاق ہے۔ اور جو باتیں خلافِ شریعت اپنے اندر جانتا ہے ان کو بھی بُرا اور قابلِ ترک سمجھتا ہے لیکن اپنے سے اتنی نفرت اپنے دل میں نہیں پاتا جس قدر اور لوگوں سے ان کی خلافِ شرع باتوں پر ہوتی ہے۔ اس وجہ سے اندیشۂ کبر ہوتا ہے۔ جواب: نفرت میں تفاوت ہونا کبر نہیں۔ نفرتِ اعتقادی تو دونوں جگہ یکساں ہے اور عبد اسی کا مامور ہے اور یہ تفاوت نفرتِ طبعی میں ہے۔ جیسے انسان کو اپنے پاخانہ سے نفرت کم ہوتی ہے اور دوسرے کے پاخانہ سے زیادہ ہوتی ہے اور راز اس تفاوت کا تفاوت فی المحبت ہے۔ اور ظاہر ہے کہ انسانوں کو اپنے نفس سے زیادہ محبت ہوتی ہے بہ نسبت غیر کے۔ اور یہی وجہ ہے کہ ماں کو اپنے بچے کے پاخانہ سے اتنی نفرت نہیں ہوتی جیسا غیرمحبوب کے پاخانہ سے، سو اس کا کبر سے کوئی تعلق نہیں۔؎عجب و کبر کا علاج المرتب: محمد اختر عفااللہ عنہ عجب:اپنی نظر میں اپنے آپ کو اچھا سمجھنا ہے۔ کبر:اپنے آپ کو بڑا سمجھنا اور دوسروں کو حقیر بھی سمجھنا اور حق بات کا قبول نہ کرنا۔ اگر کوئی شخص اپنے کو بڑا نہیں سمجھتا اور دوسروں کو حقیر نہیں سمجھتا اور حق بات قبول کرتا ہے تو یہ دولت اور سلطنت اور شاندار لباس کے باوجود تکبر میں مبتلا نہیں۔ کمالاتِ اشرفیہ میں حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ہے کہ بندہ جس وقت اپنے آپ کو اچھا سمجھتا ہے اس وقت اللہ تعالیٰ کی نظر میں بُرا اور حقیر ہوتا ہے، اور جب اپنی نظر میں حقیر اور بُرا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی نظر میں بھلا اور اچھا ہوتا ہے۔ عجب اور کبر کی بیماری بے وقوف اور بے عقل لوگوں کو ہوتی ہے۔ ------------------------------