کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
احقر کا شعر ہے ؎ وہ دل جو تیری خاطر فریاد کررہا ہے اُجڑے ہوئے دلوں کو آباد کررہا ہےذکرِ قلبی کا ایک خاص انعام علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ بخاری و مسلم کی روایت سے یہ حدیثِ قدسی نقل کرتے ہیں: مَنْ ذَکَرَنِیْ فِیْ نَفْسِہٖ ذَکَرْتُہٗ فِیْ نَفْسِیْ وَمَنْ ذَکَرَنِیْ فِیْ مَلَأٍ ذَکَرْتُہٗ فِیْ مَلَأٍ خَیْرٍ مِّنْ مَّلَئِہٖ؎ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جو بندہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے میں بھی اس کو اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور جو مجھے کسی جماعت میں یاد کرتا ہے تو میں اس سے بہتر جماعت میں اسے یاد کرتا ہوں۔ حضرت ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ مسلم کی روایت ذَکَرَہُمُ اللہُ فِیْمَنْ عِنْدَہٗ کی شرح میں فرماتے ہیں: أَیْ مُبَاہَاۃً وَّافْتِخَارًا بِہِمْ بِالثَّنَاءِ الْجَمِیْلِ عَلَیْہِمْ وَبِوَعْدِ الْجَزَاءِ الْجَزِیْلِ لَہُمْ عِنْدَ الْمَلَائِکَۃِ الْمُقَرَّبِیْنَ وَأَرْوَاحِ الْأَنْبِیَاءِ وَالْمُرْسَلِیْنَ؎ جماعت کے ساتھ ذکر کرنے والوں کے بارے میں حدیثِ مذکور کی شرح یہ ہے کہ ایسے بندوں کا ذکر اللہ تعالیٰ ملائکہ مقربین اور ارواحِ انبیاء کے سامنے بطور مباہات اور فخر کے ثنائے جمیل اور وعدۂ جزائے جزیل کے ساتھ فرماتے ہیں۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر ذکر پر کوئی انعام اور موعود نہ ہوتا تو یہی انعام کافی تھا کہ غلاموں کو مولیٰ یاد فرمائیں۔ یہ مالک کا کتنا بڑا کرم ------------------------------