کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اور تعلقِ قلبی حق تعالیٰ شانہٗ سے ہی ہوتا۔ یہاں اس کا عکس ہے۔ نماز میں اس قدر حضور نہیں ہوتا جس قدر قبرستان میں جی لگتا ہے۔ مرحومہ کی قبر پر جمعہ کے جمعہ جاتا ہوں، وہاں سے واپسی کو دل ہی نہیں چاہتا۔ ابھی عید کا واقعہ ہے کہ صبح بعدتلاوت مکان سے چلاگیا۔ راہ میں قبرستان ہے وہاں جاکر بیٹھ گیا۔ پونے سات بجے سے ساڑھے آٹھ بجے تک بیٹھا رہا۔ اوّل تو کچھ پڑھ کر بخشا اس کے بعد خاموش بیٹھا کرتا ہوں بیٹھ گیا۔ ایک دیوار ہے چھوٹی سی قبر کے پاس اس پر بیٹھ جایا کرتا ہوں۔ اسی پر بیٹھ گیا۔ وہاں اس قدر مستغرق ہوا کہ کسی کے آنے جانے کا بھی پتا نہ رہا اور اس کا علم یوں ہوا کہ شام کو حافظ صاحب سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ تو قبر کے پاس بیٹھا ہوا تھا، میں نے کئی آوازیں دیں مگر تو نے کوئی جواب نہ دیا۔ آخر میں چلاگیا تجھے تیرے حال پر چھوڑ کر۔ اس کو سن کر اور بھی فکر ہے کہ نماز میں تو آہستہ کی آواز بھی کان میں پڑجاتی ہے اور قبرستان میں کئی آوازیں دی جاویں اور وہ کان میں بھی نہ پڑیں۔ لہٰذا عرض ہے کہ خدا کے واسطے خادم کا علاج تجویز فرمادیں۔ احقر تو بالکل گیا گزرا ہے، اسی حالت میں موت آگئی تو کیا ہوگا؟ لِلہ خبر لیجیے۔ جواب: حلال محبت میں ایسا انہماک اگر غیراختیاری ہو جس سے اعمالِ ضروریہ دینیہ میں خلل نہ آوے ذرا بھی دین میں مضر نہیں، نہ اس سے حق تعالیٰ کی محبت میں کمی ہوتی ہے، اور راز اس میں یہ ہے کہ یہ محبت طبعی ہے اور اللہ تعالیٰ کی محبت عقلی۔ تو یہ دونوں ایک قلب میں جمع ہوسکتی ہیں، اور اگر حق تعالیٰ کی محبت قلب میں نہ ہوتی یا کم ہوتی تو اس حالت سے فکر و غم نہ ہوتا۔ بالکل اطمینان رکھیں، اگر اس حالت پر موت آگئی تو ذرّہ برابر بھی خطرہ نہیں۔ البتہ دوسرے مصالح پر نظر کرکے اگر نکاح کرلیا جاوے تو اَنفع ہوگا۔؎بی بی اور بچوں کے پاس ذکر کرنا ایک شخص کے جواب میں فرمایا کہ بچوں اور بی بی کے پاس رہیے، گو طبیعت کو ------------------------------