کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
والمراتب ہوتے ہیں۔ اس مقالہ میں جو فوائد بیان کیے گئے ہیں وہ اگرچہ عام مسلمانوں کے ساتھ بھی اللہ تعالیٰ کے واسطے محبت کرنے پر موعود ہیں، لیکن تجربہ اور مشاہدہ یہی ہے کہ اہل اللہ کی محبت سے ایسے فوائد و برکات حاصل ہوتے ہیں کہ جن کی تاثیر سے انسان کے قلب و روح میں انقلاب پیدا ہوجاتا ہے اور غفلت کی حیوانی زندگی اللہ والی زندگی سے تبدیل ہوجاتی ہے۔ یہ بات عام مسلمانوں کے ساتھ محبت لِلّٰہیہ سے حاصل نہیں ہوسکتی۔ جیسا کہ نصِ قطعی میں اس کی صراحت موجود ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ؎ اور صحبت اختیار کرو کاملین متقین کی۔ صادقین اور متقین کلی متساوی ہیں۔ کَمَا قَالَ اللہُ تَعَالٰی: اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ؎ پس اس محبت لِلّٰہیہ کا نوع کامل اللہ والوں سے وہ محبت ہے جو ان حضرات سے صرف اصلاحِ نفس اور اللہ کی محبت حاصل کرنے کے لیے اختیار کی جاتی ہے۔ بالخصوص طالبین اور سالکین کو اہلِ حق (متبعِ شریعت و سنت) مرشدین سے جس درجہ شدید اور قوی محبت ہوتی ہے اس کی نظیر نہیں ملتی۔ اسی حقیقت کے پیش نظر اس مقالہ کا یہ عنوان تجویز کیا گیا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس مقالہ کو قبول فرماویں۔انعامِ اوّل… اللہ تعالیٰ کی محبت کا عطا ہونا ایسے شخص کے لیے اللہ تعالیٰ کی محبت واجب ہوجاتی ہے، حدیثِ قدسی ہے: وَجَبَتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَحَابِّیْنَ فِیَّ وَالْمُتَجَالِسِیْنَ فِیَّ وَالْمُتَزَاوِرِیْنَ فِیَّ وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ؎ حدیثِ قدسی ہے کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ جو لوگ میری وجہ سے آپس میں ------------------------------