کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
ٹرک چل نہیں سکتا اور چند گیلن پیٹرول کا استفادہ کررہا ہے۔ اسی طرح علوم کی کثرت کا حال ہے، جب تک دل میں خشیت اور محبت کا پیٹرول نہ ہو اپنے علوم پر عمل کی توفیق نہیں ہوتی۔ اسی محبت اور خشیت کا پیٹرول لینے کے لیے حضرت گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں گئے تھے۔صحبتِ اہل اللہ سے متعلق حضرت تھانوی کے چند ارشادات از: ملفوظات کمالاتِ اشرفیہ فرمایا کہ محبتِ حق پیدا کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ محبت والوں کے پاس بیٹھنا شروع کر دے ؎ آہن کہ بپارس آشنا شد فی الحال بصورت طلا شد فرمایا کہ اصل چیز اصلاح کے لیے صحبت ہے اور ہمیشہ اہل اللہ نے صحبت ہی کا التزام رکھا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم کو جو کچھ ملا صحبت ہی سے ملا۔ فرمایا کہ بزرگوں کی صحبت سے اگر اصلاح کامل نہ بھی ہو تو کم از کم اپنے عیوب پر نظر ہونے لگتی ہے، یہ بھی کافی ہے اور مفتاحِ طریق ہے۔ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے محبوب اور محب بننا چاہتے ہو تو اعمال میں ہمت کرکے شریعت کے پابند رہو، ظاہراً بھی باطناً بھی، اور اللہ اللہ کرو اور کبھی کبھی اللہ والوں کی صحبت میں جایا کرو اور ان کی غیرموجودگی میں جو کتابیں وہ بتائیں ان کو پڑھا کرو۔ فرمایا کہ اہل اللہ کے واقعات اس پر شاہد ہیں کہ ان حضرات نے اپنے کو جتنا مٹایا خدا تعالیٰ نے ان کو اتناہی چمکایا۔ تواضع میں جذب و کشش کی خاصیت ہے۔ متواضع کی طرف قلوب کو خود انجذاب ہوتا ہے۔ بشرطیکہ صحیح تواضع ہو، تصنع اور بناوٹ نہ ہو۔ اہل اللہ کے اند رکشف و کرامت سے زیادہ جو چیز دلکش و دلرُبا ہوتی ہے وہ