کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
فرماتے تھے کہ جب جنت میں حوریں آئیں گی تو میں ان سے کہوں گا: بی! اگر قرآن سننا ہے تو سنو ورنہ اپنا راستہ لو ؎ چو حافظ گشت بیخود کے شمارد بیک جو مملکت کاؤس و کے را جب حافظ شیرازیاللہ تعالیٰ کے نام پاک کی لذت سے مست و سرشار ہوتا ہے تو سلطنتِ کاؤس و کے کو ایک جو کے بدلے بھی شمار نہیں کرتا ؎ ولے دارم جواہر پارۂ عشق است تحویلش کہ دارد زیر گردوں میر سامانے کہ من دارم حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ولی اللہ دہلوی سینے میں ایک ایسا دل رکھتا ہے جو حق تعالیٰ کی محبت کے موتی رکھتا ہے، مجھ سے بڑھ کر آسمان کے نیچے کوئی امیر ساماں ہے جو میں رکھتا ہوں؟ہائے! لیکن یہ دولت متکبروں کو نہیں ملتی اور دنیا پرستوں کو بھی نہیں ملتی ؎ سر مدغمِ بو الہوس را ند ہند سوزِ غمِ پروانہ مگس را ند ہند اے سرمد! عشقِ حق کا غم لالچی دنیا پرست کو نہیں عطا فرماتے، جس طرح پروانہ کا سوزِ غم مکھیوں کو نہیں ملتا۔ایک عجیب لطیفہ مکھی کے پر ہیں مگر اس کا نام پروانہ اہلِ لغت نے نہیں رکھا،کیوں کہ اس کے پر گندگی پر فدا ہوتے ہیں، اور پروانہ کو پروانہ اس لیے کہتے ہیں کہ اس کے پروں کی پرواز روشنی پر ہے، اس کے پر اس قابل ہیں کہ اس کو پروانہ کہا جائے۔ اسی طرح جو دنیادار ہوتا ہے اس کو اہلِ دل نہیں کہتے اور جو اپنا دل اللہ تعالیٰ پر فدا کرتے ہیں ان کو اہلِ دل کہتے ہیں کہ دل کا حق ادا کیا گیا۔ احقر کا شعر ہے ؎