کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
فرمایا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس شخص کو یہ بات خوش کرے کہ اس کے لیے اونچے محل بنائے جائیں اور اس کے درجات کو بلند کیا جائے پس اپنے ظالم کو معاف کردے اور محروم کرنے والے کو عطا کرے اور قطع رحمی کرنے والے کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ اَلْمُتَجَاوِزِیْنَ عَنْ عُقُوْبَۃِ مَنِ اسْتَحَقُّوْا مُؤَاخَذَتَہٗ إِذَا لَمْ یَکُنْ فِیْ ذَالِکَ إِخْلَالٌ بِالدِّیْنِ؎ سزا کے مستحق لوگوں کو بدون سزا اور مؤاخذہ درگزر کرنے والے بشرطیکہ اس معافی سے دین میں خلل اور نقصان نہ واقع ہو۔ وَ اللہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ:المحسنین کا الف لام جنس کے لیے یا عہد کے لیے ہے، لیکن حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے الف لام عہد کا لیا ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے اس احسان کی تفسیر میں ایک واقعہ لکھا ہے: وَمِمَّا یُؤَیِّدُ کَوْنُ الْاِحْسَانِ ھُنَا بِمَعْنَی الْاِنْعَامِ مَا أَخْرَجَہُ الْبَیْہَقِیُّ أَنَّ جَارِیَۃً لِّعَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا جَعَلَتْ تَسْکِبُ عَلَیْہِ الْمَاءَ لِیَتَہَیَّاَ لِلصَّلَاۃِ فَسَقَطَ الْاِبْرِیْقُ مِنْ یَدِھَا فَشَجَّہٗ فَرَفَعَ رَأْسَہٗ إِلَیْہَا فَقَالَتْ: إِنَّ اللہَ تَعَالٰی یَقُوْلُ: وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْظَ فَقَالَ لَہَا: قَدْ کَظَمْتُ غَیْظِیْ قَالَتْ:وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ قَالَ: قَدَ عَفَا اللہُ تَعَالٰی عَنْکِ قَالَتْ: وَاللہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ قَالَ: اِذْہَبِیْ فَأَنْتِ حُرَّۃٌ لِّوَجْہِ اللہِ؎ امام بیہقی سے روایت ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے حضرت علی کی باندی ان کو وضو کرارہی تھی کہ اچانک لوٹا ہاتھ سے چھوٹ گیا اور ان کو زخمی کردیا۔ پس