کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
نفس کے ساتھ جہاد جہادِ اکبر ہے ان دونوں میں سے نفس کے ساتھ جہاد کرنا جہادِ اکبر ہے اور کفار کے ساتھ جہاد جہادِ اصغر ہے۔ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک روایت نقل کی ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے: قَدِمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزَاۃٍ فَقَالَ عَلَیْہِ الصَّلَا ۃُ وَالسَّلَا مُ: قَدِمْتُمْ خَیْرَ مَقْدَمٍ وَقَدِمْتُمْ مِنَ الْجِہَادِ الْأَصْغَرِ إِلَی الْجِہَادِ الْأَکْبَرِ ،قَالُوْا: وَمَا الْجِہَادُ الْأَکْبَرُ؟ قَالَ: مُجَاہَدَۃُ الْعَبْدِ ہَوَاہُ؎ یعنی حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے کسی غزوہ کی واپسی میں فرمایا کہ آپ لوگ جہادِ اصغر سے فارغ ہوکر جہادِ اکبر کی طرف آئے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ جہادِ اکبر سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا کہ بندے کا جہاد کرنا اپنے نفس کے ساتھ۔ میرے استاذِ محترم حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ نفس کے ساتھ جہاد کرنے کو جہادِ اکبر اس لیے فرمایا کہ کفار کے ساتھ جہاد کرنے کی صورت میں تلوار صرف اعضا پر پڑتی ہے اور یہ جہاد صرف میدانِ جنگ میں پایا جاتا ہے بخلاف نفس کے ساتھ جہاد میں دل پر تلوار چلتی ہے جو بادشاہ ہے تمام اعضا کا اور یہ تلوار دل پر ہر وقت چلتی ہے، اس لیے کہ نفس انسان کو لیے ہوئے پھرتا ہے اور گناہ کا تقاضا ہر وقت انسان کو ہوتا ہے۔ کیا خوب فرمایا ہے عارف باللہ حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے جس میں مجاہدہ کی حقیقت خوب واضح فرمائی ہے ؎ ہےشوق و ضبطِ شوق میں دن رات کشمکش دل مجھ کو میں ہوں دل کو پریشاں کیے ہوئے ------------------------------