کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
انعامِ ثامن …قلیل مدت میں دیندار اور صالح بن جانا قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:اَلْمَرْءُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ فَلْیَنْظُرْ أَحَدُکُمْ مَنْ یُّخَالِلُ؎ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ انسان اپنے گہرے دوست کے دین پر ہوجاتا ہے، پس چاہیے کہ جس کو خلیل بنائے غور کرلے کہ وہ اس قابل ہے یا نہیں۔ شرح حدیث:ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ ؎ اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور متقین کی صحبت اختیار کرو یعنی تقویٰ کی نعمت اہلِ تقویٰ کی صحبت سے عطا ہوگی۔ حدیثِ مذکور دراصل اسی آیت کی تفسیر ہے کہ اگر کسی متقی بندے سے گہری دوستی کرلی جاوے تو اس کے قلب کا تقویٰ آپ کے قلب میں منتقل ہوجاوے گا۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: لِاَنَّ الطِّبَاعَ مَجْبُوْلَۃٌ عَلَی التَّشَبُّہِ وَالْاِقْتِدَاءِ ،بَلِ الطَّبْعُ یَسْرِقُ مِنَ الطَّبْعِ مِنْ حَیْثُ لَا یَدْرِیْ؎ انسان کے اندر یہ خاصیت ہے کہ بہت جلد اپنے ساتھی کے اخلاق کو اپنے اندر جذب کرلیتا ہے۔ جیسا کہ مشاہدہ ہے کہ دنیادار کے ساتھ رہنے سے دنیا کی محبت میں اضافہ ہوجاتا ہے، اسی طرح عاشقانِ خدا کی صحبت سے عشقِ خدا میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ------------------------------