کشکول معرفت |
س کتاب ک |
۱)… ایک ماہ کی مسافت تک میرا رعب پہنچتا ہے۔ حق تعالیٰ نے میری نصرت اس رعب سے فرمائی ہے۔ ۲)… میرے لیے اور بعض روایات میں ہے کہ میری اُمت کے لیے اللہ تعالیٰ نے پوری زمین کو مسجد بنادیا ہے اور پوری زمین کو تیمم کے لیے یعنی وضو کا نائب بنادیا ہے۔ سابقہ اُمتوں کے لیے خاص جگہ عبادت مقرر ہوتی تھی اور تیمم کسی اُمت کے لیے جائز نہ تھا۔ یہ قانون صرف اس اُمت کے لیے خاص ہے اور ہر جگہ نماز پڑھنے کی اجازت اس اُمت کے لیے خاص ہے۔ تمام روئے زمین کو سجدہ گاہ اس اُمت کے لیے بنادیا گیا ؎ پھرتا ہوں دل میں یار کو مہماں کیے ہوئے روئے زمیں کو کوچۂ جاناں کیے ہوئے ۳)… مالِ غنیمت کسی نبی کے لیے حلال نہ تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اور آپ کی اُمت کے لیے مالِ غنیمت کو حلال کردیا گیا۔ ۴)… شفاعتِ کبریٰ کا حق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمایا گیا اور کسی نبی کو نہیں دیا گیا۔ ۵)… ہر نبی اپنی قوم کے لیے بھیجے جاتے تھے اور مجھے تمام کائنات کے لیے نبی بناکر بھیجا گیا ہے۔ (الحدیث)علمِ نحو سے صحبتِ اہل اللہ کی ضرورت پر عجیب استدلال میرے شیخ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ برکت فی العمر کے لیے یہ دعا پڑھتے تھے: اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ عُمْرِیْ مِائَۃً وَّعِشْرِیْنَ سَنَۃً وَّاجْعَلْنِیْ مَحْبُوْبًا فِیْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِیْنَ۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مِائَۃً وَّعِشْرِیْنَ سَنَۃً کی ترکیبِ نحوی سے ایک عظیم الشان مسئلۂ تصوف ہاتھ لگا۔ فنِ نحو کا قاعدہ ہے کہ عشرین کی تمیز مفرد منصوب اور مائۃ کی تمیز مفرد مجردر آتی ہے۔ مذکورہ عبارت میں سنۃ پر عشرین کا عمل ہوا