کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
وَالرُّوْحُ لَطِیْفٌ وَالنَّفْسُ مُتَوَسِّطَۃٌ بَیْنَہُمَا وَتَکُوْنُ النَّفْسُ لَطِیْفَۃً بِالْأَعْمَالِ الصَّالِحَۃِ؎ یعنی انسان کا جسم کثیف ہے اور روح لطیف ہے اور نفس ان دونوں کے درمیان ہے اور نفس اعمالِ صالحہ کی وجہ سے لطیف ہوجاتا ہے۔ ۳) سب سے آسان اور بہترین تعریف حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے کی ہے۔ انہوں نے فرمایا ہے کہ نفس مرغوباتِ طبعیہ غیرشرعیہ کو کہتے ہیں۔فِیْنَا کی تفسیر علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب تفسیر مظہری میں اس کی چار عمدہ تفسیریں تحریر فرمائی ہیں: ۱) فِی ابْتِغَاءِ مَرْضَاتِنَا یعنی وہ لوگ کفار اور نفس کے ساتھ جہاد کرتے ہیں اپنے رب کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اور اخلاص کے ساتھ، نہ کہ دوسروں کو دکھانے کے لیے۔ ۲) فِیْ نُصْرَۃِ دِیْنِنَایعنی ہمارے دین کی نصرت میں مشقت برداشت کرتے ہیں۔ ۳) فِی امْتِثَالِ أَوَامِرِنَا یعنی ہمارے حکموں کوبجالانے میں کوشش کرتے ہیں۔ ۴)فِی الْاِنْتِہَاءِ عَنْ مَّنَاہِیْنَا؎ یعنی ہماری حرام کی ہوئی چیزوں سے بچنے کی کلفت برداشت کرتے ہیں۔ ان چار ستونوں پر جہاد فی سبیل اللہ کی عمارت ہے ؎ بہت گو ولولے دل کے ہمیں مجبور کرتے ہیں تری خاطر گلے کا گھونٹنا منظور کرتے ہیں ------------------------------