کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
صفحات پر لکھی ہوئی کتاب پڑھ ڈالیے، گرمی نہیں ملے گی، لیکن انگیٹھی کے پاس بیٹھ جائیے تو آگ کی گرمی بھی ملے گی اور آگ کی کتاب بھی سمجھ میں آجائے گی۔دولتِ عشق فرمایا کہ دولتِ عشق ہر ایک کو عطا نہیں فرماتے، اور یہ شعر پڑھا ؎ سرمد غمِ عشق بو الہوس را نہ دہند سوزِ غم پروانہ مگس را نہ دہند اے سرمد! اللہ تعالیٰ اپنی محبت کا غم اہلِ ہوس حریصِ دنیا کو نہیں عطا فرماتے اور پروانے کا سوزِ غم مکھیوں کو نہیں عطا فرماتے۔ اور فرمایا کہ حکیم الامت فرمایا کرتے تھے کہ راہِ عشق سے سلوک طے کرنا آسان ہوتا ہے۔ جیسا کہ اس شعر میں فرمایا گیا ہے ؎ صنمارہ قلندر سزوار بمن نمائی کہ دراز و دور دیدم رہ و رسم پارسائی اے محبوب مرشد! مجھے اللہ تعالیٰ کی محبت کا راستہ دکھائیے کہ یہ راستہ مجھے بہت محبوب ہے، اور خشک راستہ بدون محبت کے بہت دراز معلوم ہوتا ہے۔ پھر فرمایا: لیکن راہِ عشق سے یہ مراد نہیں ہے کہ ہم راہِ شریعت سے بے پروا ہوجائیں، بلکہ عشق سے راہِ شریعت پر چلنا آسان ہوجائے گا، بدون عشق شریعت پر چلنا مشکل ہوتا ہے۔حاصلِ تصوف فرمایا کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ سلوک اور تصوف کا حاصل صرف یہ ہے کہ طاعت کے وقت ہمت کرکے طاعت کو بجالائے اور معصیت کے تقاضے کے وقت ہمت کرکے معصیت سے رُک جائے، اس سے تعلق مع اللہ پیدا ہوتا ہے، محفوظ رہتا ہے، ترقی کرتا ہے۔