کشکول معرفت |
س کتاب ک |
حدیث نمبر۵ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا خُیِّرَ سُلَیْمَانُ عَلَیْہِ السَّلَا مُ بَیْنَ الْعِلْمِ وَالْمُلْکِ وَالْمَالِ فَاخْتَارَ الْعِلْمَ فَأَعْطَاہُ اللہُ تَعَالَی الْمُلْکَ وَالْمَالَ تَبْعًا لَّہٗ ؎ حضرت سلیمان علیہ السلام کو اختیار دیا گیا علم اور ملک اور مال کے درمیان۔ پس آپ نے علم کو اختیار فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس اخلاص کی برکت سے آپ کو علم بھی عطا فرمایا اور علم کی بدولت ملک اور مال بھی عطا فرمایا۔حدیث نمبر۶ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: یَجْمَعُ اللہُ الْعُلَمَاءَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیَقُوْلُ: إِنِّیْ لَمْ أَجْعَلْ حِکْمَتِیْ فِیْ قُلُوْبِکُمْ إِلَّا وَ أَنَا أُرِیْدُ بِکُمُ الْخَیْرَ اِذْہَبُوْا إِلَی الْجَنَّۃِ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ عَلٰی مَا کَانَ مِنْکُمْ ؎ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن علماء کو جمع فرمائیں گے اور فرمائیں گے کہ میں نے تمہارے قلوب میں علم و حکمت نہیں رکھی تھی، مگر اس لیے کہ میں تمہارے ساتھ بھلائی کا ارادہ رکھتا تھا۔ پس جاؤ اور جنت میں داخل ہوجاؤ اور میں نے تمہارے گناہوں کو معاف کردیا جو تم سے صادر ہوئے تھے۔ بعض مفسرین نے آیتِ مذکورہ کے متعلق یہ تفسیر بھی کی ہے:یَرْفَعِ اللہُ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلَی الَّذِیْنَ لَمْ یُؤْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ اہلِ علم ایمان والوں کو غیراہلِ علم ایمان والوں پر درجاتِ کثیرہ کی فضیلت ہے۔ ؎ ------------------------------