کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
عاشقانہ ذکر کی تیز رفتاری اور جلد منزل رسی مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ سیر زاہد ہر مہے یک روزہ راہ سیر عارف ہر دمے تاتختِ شاہ یعنی غیرعارف ایک ماہ میں ایک دن کا راستہ طے کرتا ہے اور عارف باللہ ہر سانس میں حق تعالیٰ کے قربِ خاص سے مشرف ہوتا ہے۔ اسی لیے عارف باللہ کی دو رکعت غیرعارف کی سو رکعات سے افضل ہوتی ہیں۔ بعض لوگ ذکر کی کمیت سے محروم ہیں یعنی ذکر ہی نہیں کرتے اور بعض لوگ ذکر کی کمیت تو پوری کرلیتے ہیں مگر ذکر کی کیفیتِ خاصّہ یعنی دردِ محبت سے ذکر کا اہتمام نہیں کرتے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ؎ عام می خوانند ہر دم نامِ پاک ایں اثر نہ کند چوں نبود عشقناک عام لوگ ذکر کی تعداد تو پوری کرلیتے ہیں لیکن دردِ محبت کے ساتھ والہانہ اور عاشقانہ ذکر نہیں کرتے۔ ایسے ذکر کا نفع اور اثر کامل نہیں ہوتا۔ ذکر کی عاشقانہ کیفیت اللہ والوں کی صحبتوں سے حاصل ہوتی ہے ؎ کس طرح فریاد کرتے ہیں بتا دو قاعدہ اے اسیرانِ قفس میں نو گرفتاروں میں ہوں مزہ دل میں پائے تو بس جھوم جائے ؎ نام لیتے ہی نشہ سا چھاگیا ذکر میں تاثیر دورِ جام ہے