کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
غصہ سے اس کی طرف دیکھا تو اس نے یہ آیت پڑھی وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْظَ یہ سنتے ہی فرمایا میں نے غصہ پی لیا۔ پھر اس نے دوسری آیت پڑھی وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ یہ سن کر کہا کہ میں نے تجھ کو معاف کردیا۔ پھر اس نے تیسری آیت پڑھی وَاللہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ انہوں نے کہا جا میں نے تجھے اللہ تعالیٰ کے لیے آزاد کردیا۔حقیقتِ غضب جب بندوں کی طرف منسوب ہو اِتَّقُوا الْغَضَبَ فَإِنَّہٗ جَمْرَۃٌ تَتَوَقَّدُ فِیْ قَلْبِ ابْنِ اٰدَمَ اَلَمْ تَرَوْا إِلَی انْتِفَاخِ أَوْدَاجِہٖ وَحُمْرَۃِ عَیْنَیْہِ؎ علامہ آلوسی حدیث نقل فرماتے ہیں۔ تحقیق کہ غضب روشن ہوتا ہے ابنِ آدم کے قلب میں، کیا نہیں دیکھتے ہو تم غصہ میں گردن کی رگوں کا پھولا ہوا ہونا اور آنکھوں کا سرخ ہوجانا؟غضب کی حقیقت جب اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہو وَفِی الْکَشَّافِ مَعْنٰی غَضَبِ اللہِ تَعَالٰی إِرَادَۃُ الْاِنْتِقَامِ مِنَ الْعُصَاۃِ وَإِنْزَالُ الْعُقُوْبَۃِ بِہِمْ ؎ اور تفسیر کشاف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے غضب سے یہ مراد ہوتا ہے کہ انتقام کا ارادہ فرمانا نافرمانوں سے اور ان پر سزا و عذاب کا نازل کرنا۔ فائدہ: علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ صفتِ غضب و رحمت حق تعالیٰ کی دونوں قدیم صفات ہیں۔ جیسا کہ حق تعالیٰ کی شان جلال کے مطابق ہے۔ لَا اَعْلَمُ الْحَقِیْقَۃَ ہم حقیقت تک نہیں پہنچ سکتے۔ ------------------------------