کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کو بیان کرکے حضرت مرشدی شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ رونے لگے اور فرمایا کہ جب میدانِ محشر میں اللہ تعالیٰ ہم سے خوش ہوجاویں گے اُس وقت کی ہماری خوشی اصلی ہوگی، اِس وقت مخلوق کی تعریف سے کیا ہوتا ہے، فیصلہ حق تعالیٰ کی نظر سے ہوگا۔ غلام کی کوئی قیمت نہیں اگر مالک ناراض ہو ؎ ہم ایسے رہے یا کہ ویسے رہے وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے حیاتِ دو روزہ کا کیا عیش و غم مسافر رہے جیسے تیسے رہے (سید سلیمان ندویؔ رحمۃ اللہ علیہ) نگاہِ اقربا بدلی مزاجِ دوستاں بدلا نظراِک ان کی کیا بدلی کہ کُل سارا جہاں بدلا (خواجہ مجذوبؔ رحمۃ اللہ علیہ)ضرورتِ مرشد پر فائدۂ علمیہ برائے اہلِ علم اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اَللہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْایُخْرِجُہُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ؎ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ولایت کی تفسیر یُخْرِجُہُمْ سے ہے۔ یعنی حق تعالیٰ شانہٗ جس کو اپنا ولی بناتے ہیں اس کو اندھیرے سے نور کی طرف نکالتے رہتے ہیں۔ مضارع کے صیغے سے یہ انعام عطا فرمایا ہے، جس میں خاصیت تجدّدِ استمراری کی ہے۔ ایسے حالات کو ایک بزرگ فرماتے ہیں ؎ ہم نے طے کیں اس طرح سے منزلیں گر پڑے گر کر اُٹھے اُٹھ کر چلے ------------------------------