کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
۵) اس کی مغفرت دلالت کرتی ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت کی وسعت پر طالبِ توبہ کے لیے۔ پھر تائب پر کس درجہ رحمت نازل ہوگی! رَزَقَنَا اللہُ تَعَالٰی تَوْبَۃً نَصُوْحًا اللہ تعالیٰ ہم سب کو توبۂ صادقہ خالصہ نصیب فرمائے، آمین۔ ۶) وَفِیْ رِوَایَۃٍ لِّمُسْلِمٍ: فَدُلَّ عَلٰی رَجُلٍ عَالِمٍ فَقَالَ فَإِنَّ بِہَا أُنَاسًا یَّعْبُدُوْنَ اللہَ فَاعْبُدِ اللہَ مَعَہُمْ... الٰخ؎ مسلم کی روایت سے معلوم ہوا کہ وہ دوسرا آدمی عالم تھا جس نے کہا تھا کہ فلاں بستی میں کچھ بندے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہیں تم بھی جاکر ان کے ساتھ عبادت میں مشغول ہوجاؤ۔ ۷) فِیْہِ تَفْضِیْلُ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ؎ اس حدیث سے عالم کی فضیلت ثابت ہوتی ہے عابد پر۔تشریح حدیثِ مذکور از فتح الباری جلد۶، صفحہ۵۱۷، از:علامہ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ: ۱) علامہ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس آدمی نے اتنے قتل کیے تھے اور جن جن لوگوں کا اس واقعہ میں ذکر ہے ان کے ناموں سے میں واقف نہیں ہوں۔ لفظ راہب سے اشارہ ہے کہ وہ شخص دینِ عیسوی پر تھا۔ ۲) المعجم الکبیر للطبرانی میں روایت ہے کہ صالحین کی بستی کا نام نَصَرَۃ تھا اور دوسری بستی کا نام کفرۃ تھا۔؎ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہلَمَّا أَتَاہُ الْمَوْتُ نَاءَ بِصَدْرِہٖ نَاءً ؎ أَیْ مَالَ إِلَی الْأَرْضِ الَّتِیْ طَلَبَہَا یعنی جب اس کو موت آنے لگی تو اپنا سینہ کھینچ کر صالحین کی اس بستی کی طرف کچھ اور قریب کردیا۔ ------------------------------