کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
آیات نازل ہوئیں تو ابلیس مع اپنے لشکر کے رونے لگا اور سر پر خاک ڈالنے لگا۔ یہاں تک کہ اس کے بری اور بحری لشکر سب جمع ہوگئے اور ان لوگوں نے کہا اے ہمارے سردار! آپ کیوں روتے ہیں؟ اس نے کہا کہ یہ آیت ایسی نازل ہوئی ہے کہ بنی آدم کو اس کا گناہ نقصان نہ پہنچاسکے گا۔ ابلیس کے لشکر نے کہا کہ ہم ان کو نفس کی ایسی خواہشات میں مبتلا کردیں گے (بدعات میں) کہ جس سے وہ لوگ نہ توبہ کریں گے اور نہ استغفار کریں گے اور اپنے کو حق پر سمجھیں گے۔ پس ابلیس ان کی اس بات سے خوش ہوگیا (آج اس دور میں اہلِ بدعت اپنے کو حق پر سمجھتے ہیں اور بدعات کو نیکی سمجھتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کو توبہ کی توفیق نہیں ہوتی)؎صدورِ معاصی کے بعد ’’ذَکَرُوا اللہَ‘‘سے کیا مراد ہے؟ صدورِ معاصی کے بعد ذَکَرُوا اللہَ سے مراد حسبِ ذیل ہے: ۱) أَیْ تَذَکَّرُوْا حَقَّہُ الْعَظِیْمَ وَوَعِیْدَہٗ اللہ تعالیٰ کا حقِ عظیم اور اس کی وعید کو یاد کرتے ہیں۔ ۲) ذَکَرُوا الْعَرْضَ عَلَیْہِ اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنی پیشی کو یاد کرتے ہیں۔ ۳) ذَکَرُوْا سُؤَالَہٗ عَنِ الذَّنْبِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اپنے گناہوں سے متعلق قیامت کے دن کے مؤاخذہ کو یاد کرتے ہیں۔ ۴) ذَکَرُوْا نَہْیَہٗ تَعَالٰی اللہ تعالیٰ کے منع فرمانے کو یاد کرتے ہیں۔ ۵) ذَکَرُوْا غُفْرَانَہٗ اللہ تعالیٰ کی شانِ مغفرت کو یاد کرتے ہیں۔ ۶) ذَکَرُوْا جَمَالَہٗ فَاسْتَحْیَوْا اللہ تعالیٰ کے جمال کو یاد کرکے شرمندہ ہوجاتے ہیں کہ ہم نے غیراللہ کی طرف کیوں توجہ کی اور غیراللہ سے کیوں دل لگایا۔ آفتاب کے ہوتے ہوئے فانی چراغوں سے دل کا بہلانا نورِ آفتاب کی ناشکری ہے۔مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ------------------------------