کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
الْمَرَارَاتِ فِی الْمُصِیْبَاتِ ۔ ۵) وَالرِّضَا بِالْقَضَاءِ فِیْ جَمِیْعِ الْحَالَاتِ۔؎ ۱) عبادات میں لذت پانا۔ ۲) فرماں برداری اور اطاعت کو گناہوں کی فانی لذت پر ترجیح دینا۔۳) اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی میں ہر مشقت اور تکلیف کو برداشت کرنا۔ ۴)مصائب کی تلخیوں پر صبر و تسلیم کے ساتھ رہنا (اور تدبیر و دعا کے ساتھ رحمت کا انتظار کرنا)۔۵) جمیع حالات میں رضاء بالقضاء (یعنی کسی بھی حالت میں اللہ تعالیٰ کی شانِ تربیت کے متعلق اعتراض نہ کرنا)انعامِ ثالث …حُسنِ خاتمہ کا مقدر ہونا اللہ تعالیٰ کے لیے جب کوئی بندے سے محبت کرتا ہے تو اس کو حلاوتِ ایمانی عطا ہوتی ہے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وَقَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلَا وَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَا دَخَلَتْ قَلْبًا لَا تَخْرُجُ مِنْہُ اَبَدًا، فَفِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ لَہٗ؎ جب ایمان کی حلاوت ایک مرتبہ قلب مؤمن کو عطا فرمادی جاتی ہے تو پھر وہ کریم مالک عطائے شاہی کو دے کر کبھی واپس نہیں لیتے۔ اور اس میں اشارہ ہے کہ ایسے شخص کو حسنِ خاتمہ نصیب ہوگا۔انعامِ رابع… ستّر ہزار فرشتوں کی دعا اَلْمُقْتَبَسُ مِنَ الْحَدِیْثِ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَیْتِہٖ زَائِرًا أَخَاہُ شَیَّعَہٗ سَبْعُوْنَ أَلْفَ مَلَکٍ کُلُّہُمْ یُصَلُّوْنَ عَلَیْہِ وَیَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا إِنَّہٗ وَصَلَ فِیْکَ فَصِلْہُ؎ ------------------------------