کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
فَلَمَّا دُفِنَ بِجَنْبِہٖ بَعْضُ الْأَشْرَافِ بَعْدَ مَوْتِہٖ بِمِأَتَیْنِ وَثَلٰثِیْنَ سَنَۃً، فَکُشِفَ قَبْرُہٗ فَوُجِدَ کَفَنُہٗ صَحِیْحًا لَمْ یَبْلَ وَجَسَدُہٗ لَمْ یَتَغَیَّرْ؎خشوع کی تعریف اَلتَّذَلُّلُ مَعَ خَوْفٍ وَّسُکُوْنٍ لِلْجَوَارِحِحضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:خَاشِعُوْنَ أَیْ خَائِفُوْنَ سَاکِنُوْنَ، وَعَنْ مُجَاہِدٍ: أَنَّہٗ ہُنَا غَضُّ الْبَصَرِ وَخَفْضُ الْجَنَاحِ، وَقَالَ مُسْلِمُ بْنُ یَسَارٍ وَقَتَادَۃُ: تَنْکِیْسُ الرَّأْسِ، وَعَنْ عَلِیٍّ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہٗ:تَرْکُ الْاِلْتِفَاتِ؎ خشوع کی تعریف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا خوف اور اعضا کا سکون ہو۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ خاشعون کی تفسیر یہ ہے کہ خائفون اور ساکنون، خوف اور سکونِ جوارح کا نام ہے،حضرت مجاہد تابعی مکی امام القراء و التفسیر فرماتے ہیں آنکھوں کو پست رکھنا اور کندھوں کو پست رکھنا، اور مسلم بن یسار اور حضرت قتادہ کے نزدیک کسی قدر سر کا جھکانا، اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک نماز میں اِدھر اُدھر نہ دیکھنا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نمازمیں داڑھی سے کھیل رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَوْخَشَعَ قَلْبُ ہٰذَا خَشَعَتْ جَوَارِحُہٗ؎ اگر اس کے قلب میں خشوع ہوتا تو اس کے جوارح یعنی اعضا میں سکون ہوتا۔ تفسیر کشاف میں خشوع کا مفہوم ان آداب کا اہتمام کرنا ہے یعنی حسبِ ذیل اعمال سے بچنا ہے: ۱) یَتَوَقِّیْ کَفَّ الثَّوْبِ، اپنے کپڑوں کو نہ ہٹائے نہ سمیٹے۔ ۲)وَالتَّمَطِّیْ، ------------------------------