کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے تعبیر فرماکر اہلِ علم کو ذکر کی طرف توجہ دلائی ہے کہ علماء کی خاص شان اللہ تعالیٰ کی یاد ہے۔ غفلت ایک سانس کو بھی نہ ہو ؎ تم سا کوئی ہم دم کوئی دمساز نہیں ہے باتیں تو ہیں ہر دَم مگر آواز نہیں ہے ہم تم ہی بس آگاہ ہیں اس ربطِ خفی سے معلوم کسی اور کو یہ راز نہیں ہے علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر روح المعانی میں اہلِ ذکر سے مراد علماء لکھا ہے اَلْمُرَادُ بِأَہْلِ الذِّکْرِ الْعُلَمَاءُ؎ اورقرینہ لَا تَعْلَمُوْنَ بھی اس کی تائید کرتا ہے۔ جن سے سوال کیا جائے وہ اہلِ علم ہوں ورنہ بے علم بے علم سے سوال کرکے کیا پائے گا؟ اور حضرت فرماتے تھے کہ امام بخاری نے ذکر کی حدیث پر بخاری شریف کو ختم فرمایا تاکہ علماء صرف پڑھنے پڑھانے پر ہی اکتفاء نہ کریں بلکہ ذکر کے اہتمام سے اپنے مالک کا قرب حاصل کریں ؎ کامیابی تو کام سے ہوگی نہ کہ حسنِ کلام سے ہوگی ذکر کے التزام سے ہوگی فکر کے اہتمام سے ہوگی حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ ذکر کا نفع اہل اللہ کے ساتھ تعلق سے پورا نصیب ہوتا ہے۔ جیسے تلوار کاٹ تو کرتی ہے مگر جب کسی سپاہی کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔انعامِ ذکر ۱) اطمینان اور سکونِ قلب۔ ۲) شہوت کی مغلوبیت۔ ------------------------------