کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
لاکھ جھڑکوں اب کہاں پھرتا ہے دل ہوگئی اب تو محبت ہوگئی میں ہوں نازک طبع اور وہ تندخُو خیر یہ گزری محبت ہوگئی قید کر صیّاد یا اب ذبح کر جان بلبل گل کی نکہت ہوگئی مجاہدات تو ضروری ہیں لیکن عطائے حق کے لیے صرف بھیک کے پیالے ہیں، کوئی کریم اگر عطا کے لیے بھیک کا پیالہ لانے کی شرط لگادے، تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ بھیک کا پیالہ سببِ عطا ہے، سببِ عطا محض ان کا کرم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کبھی بدون پیالہ بھی عطا فرمادیتے ہیں اور پیالہ بھی دے دیتے ہیں ؎ پیاسے کو پانی ملے اور بے پیاسے کو پیاس اخترؔ ان کے دَر سے ہے کوئی نہیں بے آس بس سالک کو یہی کہنا چاہیے کہ جو کچھ عطا ہوا وہ سب حق تعالیٰ کے کرم سے عطا ہوا، ہمارے اعمال ہر گز اس عطا کے لیے عوض بننے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ کالی، چیچک رو، پائریا والی، بوڑھی اور بے دانت کی کھوسٹ عورت کو اگر اس کا چاند جیسا شوہر پیار کرلے، تو یہ شہزادے کا کرم اور حوصلہ اور بلندیِ اخلاق ہے نہ کہ وہ مکروہ شکل بے کشش اس کا سبب ہے۔ایک عجیب عبرت آموز حکایت ایک لڑکی کی شادی ہوگئی، رخصتی سے قبل محلہ کی لڑکیوں نے اس کو خوب سجایا، زیور پہنایا اور کہا کہ بہن! تم کو مبارک ہو کہ تم بہت ہی اچھی معلوم ہورہی ہو۔ وہ رونے لگی اور کہا کہ تمہاری تعریف سے کیا خوشی ہو، جب شوہر اپنی نظر سے دیکھ کر خوش ہوجاوے پھر خوشی ہوگی، فیصلہ تو اس کی نظر پر ہے نہ کہ تمہاری نظر پر۔ اس واقعہ