کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اور وہ اپنے کو قیدی محسوس کرکے اذیت محسوس نہ کریں۔ جیسا کہ چڑیا گھر وغیرہ میں بہت بڑی جگہ کو چاروں طرف سے آہنی جال لگاکر اس میں پرندوں کو رکھا جاتا ہے۔؎ ۴) مدینہ کے حرم میں شکار درست ہے بخلاف حرم مکہ کے۔ ۵) فِیْہِ مُرَاعَاۃُ السَّجَعِ فِی الْکَلَامِ: کلامِ مباح میں سجع اور قوافی کی رعایت کا جواز معلوم ہوا۔ عمیر پر قافیہ نغیر کا استعمال ہوا جبکہ عرب کی لغت میں ایک ایک لفظ کے متعدد مترادفات ہوتے ہیں۔ جیسے شیر کو اسد، غضنفر، ضیغم، حفص، لیث، قسورۃ بھی کہتے ہیں، مگر سجع کی رعایت کی گئی ہے۔ ۶) فِیْہِ اِبَاحَۃُ الدُّعَابَۃِ: اس حدیث سے مزاح اور خوش طبعی کا جواز معلوم ہوا بلکہ مستحب ہے اگر دل خوش کرنے کی نیت ہوبَلِ اسْتِحْبَابُہٗ اِذَا کَانَ تَطْیِیْبًا۔ ۷) وَفِیْ ہٰذَا تَسْلِیَۃٌ لَّہٗ عَلٰی فَقْدِہٖ بِمَوْتِہٖ: اس مزاح میں ابوعمیر کو بلبل کی موت سے جو غم تھا اس کی تسلی بھی ہے۔؎شرائطِ مزاح علامہ محی الدین ابوزکریا نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مزاح سنتِ مستحبہ ہے بشرطیکہ (۱) مزاح قلیل ہو۔ (۲) مزاح سے مقصود مخاطب کا دل خوش کرنا ہو۔ (۳) ایذا رسانی کی حد سے محفوظ ہو۔ مزاح کثیر سے ممانعت کا حکم ہے: إِیَّاکُمْ وَالْمَزَاحِ؎ وَالْمُرَادُ بِذٰلِکَ کَثْرَۃُ الْمَزَاحِ؎ مزاح کثیر سے ممانعت کے اسباب:علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مزاح کثیر ------------------------------