کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
ساتھ جو تعلق حبی تھا اس سے عادتاً میلان ہونا لازم ہے، مگر پھر بھی اس کا انسداد نہ کیا گیا۔محبوبہ بیوی کی موت سے صدمہ کا علاج سوال: عرصہ ڈیڑھ دو برس کا گزرا کہ میری ایک بی بی تھی جس سے مجھ کو کمالِ اُلفت تھی بلکہ میں اس کا عاشق تھا۔ اس سے اولاد بھی اب تک موجود ہے اور وہ انتقال کرگئی۔ اس کے مرنے کا اس قدر رنج ہے کہ زبانِ قلم سے بیان نہیں ہوسکتا۔ اتنا عرصہ گزرا، اب تک وہی حالت ہے۔ بس مجنون کی تشبیہ کافی ہے۔ نہ دن کو چین ہے نہ رات کو آرام۔ میرے وِرد و وظائف بالکل چھوٹ گئے ہیں۔ بمشکل نماز پنجگانہ ادا کرتا ہوں، لیکن خشوع و خضوع کا تو نام ہی نہیں ہے۔ اس کے دفعیہ کی بہت سی ترکیبیں کیں لیکن کوئی کارگر نہ ہوئی۔ میں اس قدر مجبور ہوں کہ میرا دین اور دنیا دونوں خراب ہورہے ہیں۔ چناں چہ میں قرض دار ہوگیا، جو اسباب میرے پاس تھا وہ رہن ہوچکایا فروخت ہوگیا۔ اور عاقبت کا انجام بھی بہتر نہیں سمجھتا، اللہ رحم کرے، میں بہت ہی خائف رہتا ہوں اور لرزاں، مگر مجبور ہوں لہٰذا استدعا ہے کہ حضور دعا کریں کہ مجھے کوئی عورت ملے ویسی ہی ہو یا جو خیال ہے بالکل دفع ہوجائے اور ان دونوں میں میرے لیے جو بہتر ہو اس کی آپ دعا کریں بلکہ اس محبت کے عوض آں سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا گھر میرے دل میں ہو اور مجھے بھی کوئی ترکیب تحریر کریں۔ جواب: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ۔ دعائے خیر کرتا ہوں، نکاح کرنے سے نفع ہوگا۔ اگرچہ ویسی عورت نہ ہو۔ پس اگر کوئی امر مانع قوی نہ ہو تو نکاح کرلینا چاہیے، اور جب تک نکاح کا سامان نہ ہو رسالۂ تبلیغِ دین میں مضمون ’’زہد و ذمِ دنیا‘‘ کو مطالعہ میں رکھیں۔؎بیوی سے محبت بڑھنا علامتِ تقویٰ ہے سوال: طبیعت کو اس طرف زیادہ خیال ہورہا ہے اور جو بات میرے واسطے مفید ہو اس ------------------------------