کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
آیت وَلَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِیْ کی تفسیر وَلَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلًا ؎ اس آیت سے بعض علماء نے قرآن پاک کی تعلیم پر اُجرت کو ناجائز کہا ہے، مگر یہ صحیح نہیں۔ اس آیت کی تفسیر یہ ہے کہ میرے احکام کو چھوڑ کر اور ان کو بدل کر اور چھپاکر عوام سے دنیائے ذلیل اور قلیل کو وصول مت کرو۔؎ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کی تفسیر: أَیْ لَا تَسْتَبْدِلُوْا بِالْاِیْمَانِ بِاٰیٰتِیْ وَالْاِتِّبَاعِ لَہَا حُظُوْظَ الدُّنْیَا الْفَانِیَۃِ الْقَلِیْلَۃِ الْمُسْتَرْذَلَۃِ بِالنِّسْبَۃِ إِلٰی حُظُوْظِ الْاٰخِرَۃِ وَمَا أَعَدَّ اللہُ تَعَالٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَ مِنَ النَّعِیْمِ الْعَظِیْمِ ؎ ایمان بالآیات کو اور اس کی اتباع کو مت تبدیل کرو دنیائے فانیہ قلیلہ سے جو آخرت کے حظوظ اور حق تعالیٰ کی تمام ان نعمتوں کے مقابلے میں جو مؤمنین کے لیے وہاں ہیں مسترذلہ ہیں۔اُجرت تعلیم القرآن بہترین اُجرت ہے حضراتِ صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! کیا ہم اجرت تعلیم پر لے سکتے ہیں؟ ارشاد فرمایا کہ تعلیم پر اُجرت میں سب سے خیر اُجرت کتاب اللہ کی تعلیم کی اُجرت ہے۔عبارتِ حدیث: وَقَدْ صَحَّ أَنَّہُمْ قَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللہِ، اَنَأْخُذُ عَلَی التَّعْلِیْمِ أَجْرًا؟ فَقَالَ: إِنَّ خَیْرَ مَا أَخَذْتُمْ عَلَیْہِ أَجْرًا کِتَابُ اللہِ تَعَالٰی؎ ------------------------------