کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
ہوگا۔إِنَّہُمْ لَا یَخَافُوْنَ وَلَا یَحْزَنُوْنَ، وَأَمَّا غَیْرُہُمْ فَالنَّبِیُّوْنَ مُہْتِمُّوْنَ بِأُمَمِہِمْ وَالْأُمَمُ مُشْتَغِلُوْنَ بِأَنْفُسِہِمْ۔یہ لوگ بے فکر، بے غم، اپنی اپنی حالت میں مشغول ہوں گے اور انبیاء علیہم السلام اپنی اپنی اُمتوں کے غم اور فکر اور ان کی نجات کے اہتمام میں مشغول ہوں گے۔غبطہ اور حسد میں فرق غِبْطَۃٌ بِالْکَسْرِ ہُوَ تَمَنٍّی عَلٰی نِعْمَۃٍ عَلٰی أَنْ لَّاتَتَحَوَّلَ مِنْ صَاحِبِہَا بِخِلَافِ الْحَسَدِ فَاِنَّہٗ تَمَنِّی زَوَالِہَا عَنْ صَاحِبِہَا؎ غبطہ میں نعمت کی تمنا ہوتی ہے لیکن صاحبِ نعمت سے زوالِ نعمت کی تمنا نہیں کرتا۔ برعکس حسد کے کہ حاسد محسود کے لیے زوالِ نعمت کی تمنا کرتا ہے۔ خواہ وہ نعمت اس کو ملے یا نہ ملے۔ حدیث میں غبطہ سے مراد استحسان ہے۔ یعنی ان متحابین فی اللہ کی حالت کو انبیاء علیہم السلام پسندیدہ نظروں سے دیکھیں گے اور انبیاء علیہم السلام اپنی اُمتوں کی شفاعت میں مشغول ہوں گے اور اُمتیں اپنی اپنی فکر میں ہوں گی۔ حضرت مولانا محمد احمد صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں ؎ حسد کی آگ میں کیوں جل رہے ہو کفِ افسوس تم کیوں مل رہے ہو خدا کے فیصلے سے کیوں ہو ناراض جہنم کی طرف کیوں چل رہے ہو علاجِ حسد:حسد کی بیماری کسی ایکسرے سے معلوم نہیں ہوسکتی۔ کوئی سائنس دان اس بیماری کا علاج نہیں جانتا۔ یہاں سائنس فیل ہوجاتی ہے۔ یہاں انبیاء علیہم السلام کی ------------------------------