کشکول معرفت |
س کتاب ک |
وَحُبَّ عَمَلٍ یُّبَلِّغُنِیْ حُبَّکَ؎ اے اللہ! میں آپ سے سوال کرتا ہوں آپ کی محبت کا اور آپ کے عاشقین کی محبت کا اور اس عمل کا جو آپ کی محبت سے قریب کرنے والا ہو۔ علامہ موصوف نے فرمایا کہ اللہ والوں کی محبت کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اعمال سے مقدم فرماکر یہ تعلیم بھی ہم کو فرمادی کہ اعمال کی توفیق اور ہمت اہل اللہ ہی کی صحبت سے نصیب ہوتی ہے۔حضرت مولانا جلال الدین رومی کا ارشاد بے عنایاتِ حق و خاصانِ حق گر ملک باشد سیہ ہستش ورق حق تعالیٰ کی عنایات کے بغیر اگر کوئی فرشتہ بھی ہوجاوے اس کا نامۂ اعمال سیاہ ہے۔ بے عنایاتِ حق پر خاصانِ حق کی عنایات کا عطف، عطف تفسیری اور عطف بیانی ہے۔ مولانا نے عنایاتِ حق جو عالمِ غیب سے متعلق غیرمحسوس اور غیرمبصر نظری ہے اس پر خاصانِ حق کو عطف فرماکر اس نظری کو بدیہی اور مبصر بنادیا۔ کیا علوم ہیں! عالمِ غیب کو مولانا نے عالمِ شہادت بنادیا۔ یعنی جس بندے پر دیکھو کہ اہل اللہ کی عنایاتِ خاصّہ ہیں تو سمجھ لو کہ اس پر عنایاتِ حق مبذول ہیں۔ اور اگر روئے زمین کے تمام اہل اللہ کسی مرد کو مردود کردیں تو سمجھ لو کہ یہ شخص خطرے میں ہے۔شیخ عبدالحق محدث دہلوی کا ارشاد شیخ فرماتے ہیں کہ ہمارے والد ماجد نے ہم کو تحریر فرمایا کہ مُلّائے خشک و ناہموار نہ باشی۔ اے بیٹے! خشک مُلّا اور بدون تربیت نہ رہنا۔ شیخ نے اس نصیحت کے بعد باضابطہ تعلق مرشد سے قائم کرکے اپنی تربیت و اصلاح کا اہتمام فرمایا۔ ------------------------------