کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
حضرت مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک روایت میں ہے کہ جب غصہ آوے تو أَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمپڑھ لے۔؎ اور مرقاۃ میں ہے کہ اگر غصہ پھر بھی دور نہ ہو تو وضو کرلے اور پھر بھی دور نہ ہو تو دو رکعت نماز پڑھ لے۔ پس یہ غصہ کی دوا ہے جو شیطان پر بہت ناگوار ہے۔؎اہلِ غضب کی چار قسمیں مشکوٰۃ فصلِ ثانیباب الامر بالمعروف بروایت حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ ایک طویل حدیث کے ذیل میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ تم میں سے جو جلد غصہ ہوتا ہے اور جلد رجوع کرتا ہے۔ یعنی سریع الغضب اور سریع الفیٔ ہوتا ہے فَإِحْدٰہُمَا بِالْاُخْرٰی حضرت ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ شخص نہ مدح کا مستحق ہے نہ ذم کا۔ اور وہ شخص جس کو دیر سے غصہ آتا ہے اور دیر سے زائل ہوتا ہے یہ شخص بھی مدح و ذم کا مستحق نہیں۔ اور وہ شخص جس کو دیر سے غصہ آتا ہے اور جلد زائل ہوجاتا ہے تو ایسے لوگ تم میں سب سے بہتر ہیں وَخِیَارُکُمْ مَنْ یَّکُوْنُ بَطِیْئَ الْغَضَبِ سَرِیْعَ الْفَیْئِ اور تم میں سب سے بُرے وہ لوگ ہیں جن کو غصہ جلد آتا ہے لیکن دیر سے زائل ہوتا ہے۔ وَشِرَارُکُمْ مَنْ یَّکُوْنُ سَرِیْعَ الْغَضَبِ بَطِیْئَ الْفَیْئِ حضرت ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ انسان کا کمال یہ ہے کہ اس کے اخلاقِ ذمیمہ پر اخلاقِ حمیدہ غالب ہوجائیں۔ لَا أَنَّہَا تَکُوْنُ مَعْدُوْمَۃً فِیْہِ بِالْکُلِّیَّۃِ نہ یہ کہ بالکل اس ذمیمہ کا یعنی غصہ کا وجود ہی نہ رہے۔ (یعنی ازالہ مقصود نہیں صرف امالہ مقصود ہے) وَإِلَیْہِ الْاِشَارَۃُ بِقَوْلِہٖ تَعَالٰی ’’وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ‘‘ حَیْثُ لَمْ یَقُلْ وَالْعَادِمِیْنَ چناں چہ حق تعالیٰ شانہٗ نے والکاظمین فرمایا کہ غصہ اور غیظ کو ضبط ------------------------------