کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
حسنِ خاتمہ کا نسخہ نمبر ۷ اہل اللہ کی صحبت اختیار کرنا اور ان سے محبت کرنا صرف اللہ کے لیے۔ بخاری شریف کی دو روایتوں سے پتا چلتا ہے کہ اس عملِ مذکور سےحسنِ خاتمہ کا فیصلہ مقدر ہوجاتا ہے۔ پہلی روایت: اہلِ ذکر یعنی صالحین اور اہل اللہ کی شان میں حدیث وارد ہے کہ ایک شخص مجلسِ ذکر میں صالحین اور اہل اللہ کے مجمع میں کسی حاجت سے جاتے ہوئے تھوڑی دیر کے لیے بیٹھ گیا، اللہ تعالیٰ نے ملائکہ سے ان ذاکرین کی مغفرت کا اعلان فرمایا۔ تو ایک فرشتہ نے کہا کہ یااللہ! مگر فلاں شخص تو کسی ضرورت سے آیا تھا اور ان میں بیٹھ گیا اور وہ خطاکار بھی ہے۔ ارشاد ہوا کہ ہُمُ الْقَوْمُ لَا یَشْقٰی بِہِمْ جَلِیْسُہُمْ؎ یہ ایسےمقبولانِ حق ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا محروم اور شقی نہیں رہ سکتا، وَلَہٗ قَدْ غَفَرْتُ میں نے اس کو بھی بخش دیا۔ حضرت ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ شرح بخاری فتح الباری میں فرماتے ہیں کہإِنَّ جَلِیْسَہُمْ یَنْدَرِجُ مَعَہُمْ فِیْ جَمِیْعِ مَا یَتَفَضَّلُ اللہُ تَعَالٰی بِہٖ عَلَیْہِمْ اِکْرَامًا لَّہُمْ؎ تحقیق اللہ والوں کے پاس بیٹھنے والا ان ہی کے ساتھ درج ہوجاتا ہے، تمام ان نعمتوں میں جو ان پر اللہ فضل فرماتا ہے اور یہ اہل اللہ کا اکرام ہے۔ (جیسےمعزز مہمان کے ساتھ ان کے ادنیٰ خدام کو بھی اعلیٰ نعمتیں ان کی خاطر دے دی جاتی ہیں) دوسری روایت: بخاری و مسلم میں ہے کہ تین خصائص جس میں ہوں گے وہ ان کی برکت سے ایمان کی حلاوت پائے گا: ۱) جس کے قلب میں اللہ تعالیٰ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم تمام کائنات سے زیادہ محبوب ہوں۔ ------------------------------