کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
دورِ حاضر کی ترقی کا مفہوم فرمایا کہ دورِ حاضر کی ترقی یہ ہے:ایجادات اور اسبابِ تعیش کی فراوانی اور اخلاق سور و کتوں سے بُرے، حسد، بغض، کینہ، جہازوں کا اغوا، آدمیوں کا اغوا، ڈاکہ، چوری، ہر اشتہار اور ہر سائن بورڈ پر عورت کی تصویر، عورتوں کا پیٹ کھلا، بازو کھلے، اس بے حیائی اور بے شرمی کا نام ترقی و تہذیب ہے۔ نوجوان لڑکے لڑکی کا مخلوط تعلیم حاصل کرنا۔ حد ہے اس بے حیائی کی۔کثرتِ مصافحہ سے عجب کا علاج حضرت عارف باللہ نے فرمایا کہ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک بار لوگوں کے مصافحہ کی کثرت سے نفس میں عجب کے آثار محسوس ہوئے تو میں نے مصافحہ کی یہ نیت نفس کی اصلاح کے لیے کی کہ یااللہ! میں ان لوگوں سے اس لیے مصافحہ کرتا ہوں کہ شاید آپ کے کسی نیک بندے کے ہاتھ میں میرا ہاتھ آجائے اور وہ سبب میری نجات اور مغفرت کا بن جائے۔ایک عبرتناک واقعہ فرمایا کہ نواب مولوی محسن الملک علی گڑھ کالج کے سیکریٹری تھے۔ کالج کو یونیورسٹی بنانے کی منظوری کے لیے لارڈ کرزن وائسرائے کے محل میں گئے۔ ساتھ دو بیرسٹر لے گئے۔ مغرب کا وقت ہوا۔ تنہا وائسرائے لاؤنج میں نماز پڑھی۔ ان بیرسٹروں نے وائسرائے سے کہا: حضور! یہ مولوی صاحب دقیانوسی آدمی ہیں، آدابِ شاہی سے واقف نہیں، ہم لوگ شرمندہ اور معافی کے خواستگار ہیں کہ انہوں نے یہاں نماز شروع کردی۔ وائسرائے سگریٹ پیتا رہا اور خاموش رہا۔ جب محسن الملک صاحب نماز پڑھ کر آئے تو وائسرائے کھڑا ہوگیا اور مولوی صاحب کو کرسی پر بٹھاکر پھر خود بیٹھا اور کہا کہ مولوی صاحب! آپ سے دل بہت خوش ہوا۔ وائسرائے لاؤنج کی تاریخ