کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
تمہیں اس کے صلے میں معاف کردیں۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے ان آیات کے نزول کے بعد قسم توڑ کر کفارہ ادا فرمایا اور حضرت مسطح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو معاف کردیا اور ان پر خوب احسان فرمانے لگے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر فرماتے ہیں’’اُولُواالْفَضْلِ مِنْکُمْ‘‘ أَیْ اَلزِّیَادَۃُ فِی الدِّیْنِ ’’وَالسَّعَۃِ‘‘ أَیْ فِی الْمَالِ ’’وَلْیَعْفُوْا‘‘ مَا فَرَطَ مِنْہُمْ ’’وَلْیَصْفَحُوْا‘‘ بِالْاِغْضَاءِ عَنْہُ ’’اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللہُ لَکُمْ‘‘ أَیْ بِمُقَابَلَۃِ عَفْوِکُمْ وَصَفْحِکُمْ وَإِحْسَانِکُمْ إِلٰی مَنْ أَسَاءَ إِلَیْکُمْ ’’وَاللہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ‘‘ مُبَالِغٌ فِی الْمَغْفِرَۃِ وَالرَّحْمَۃِ مَعَ کَمَالِ قُدْرَتِہٖ سُبْحَانَہٗ عَلَی الْمُؤَاخَذَۃِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے جب یہ آیتیں سنیں وَصَحَّ أَنَّ اَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ لَمَّا سَمِعَ الْاٰیَۃَ فرمایا: بے شک اے ہمارے رب! ہم محبوب رکھتے ہیں کہ آپ ہم کو بخش دیں قَالَ: بَلٰی وَاللہِ یَا رَبَّنَا إِنَّا لَنُحِبُّ أَنْ تَغْفِرَلَنَا، وَأَعَادَ لَہٗ نَفَقَتَہٗ، وَفِیْ رِوَایَۃٍ:إِنَّہٗ صَارَ یُعْطِیْہِ ضِعْفَیْ مَا کَانَ یُعْطِیْہِ أَوَّلًا اور ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ حضرت مسطح رضی اللہ عنہ کو جس قدر پہلے دیا کرتے تھے اس سے دوگنا دینے لگے۔؎مسائل السُّلوک از بیان القرآن اس آیت سے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ ان کو اولواالفضل سے خطاب فرمایا گیا: وَفِی الرُّوْحِ إِشَارَۃٌ إِلٰی أَنَّہٗ یَنْبَغِیْ لِلشُّیُوْخِ وَالْأَکَابِرِ أَنْ لَّایَہْجُرُوْا أَصْحَابَ الْعَثْرَاتِ وَأَہْلَ الزَّلَّاتِ مِنَ الْمُرِیْدِیْنَ وَأَنْ لَّایَقْطَعُوْا اِحْسَانَہُمْ وَفُیُوْضَاتِہِمْ عَنْہُمْ؎ روح المعانی میں ہے کہ اس میں اشارہ ہے کہ مشایخ اور اکابر کو اپنے مریدین سے ان کی ------------------------------