کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
چند مسائلِ سلوک لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَسے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے سالکین کے لیے اصلاحِ اخلاق کا یہ مسئلہ تفسیر روح المعانی کے حوالہ سے تحریر فرمایا ہے: مَنْ نَظَرَ إِلَی الْخَلْقِ بِعَیْنِ الْحَقِّ لَمْ یَعْبَأْ بِمُخَالَفَتِہِمْ وَمَنْ نَظَرَ إِلَیْہِمْ بِعَیْنِہٖ أَفْنٰی أَیَّامَہٗ بِمُخَاصَمَتِہِمْ أَلَا تَرٰی یُوْسَفَ عَلَیْہِ السَّلَا مُ لِمَا عَلِمَ مَجَارِیَ الْقَضَاءِ کَیْفَ عَذَرَ اِخْوَتَہٗ؎ جو شخص مخلوق کو نظرِ حق سے دیکھے گا وہ ان کی مخالفت کی پروا نہ کرے گا۔ اور جو شخص ان کو اپنی نظر سے دیکھے گا، اپنی عمر ان کی بحث و تکرار میں ختم کر دے گا۔دیکھیےیوسف علیہ السلام کو چوں کہ مجاریِ قضاء کا علم تھا، انہوں نے اپنے بھائیوں کا عذر کس طرح قبول کیا۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے جو دعا مانگی: فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۟ اَنۡتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ۚ تَوَفَّنِیۡ مُسۡلِمًا وَّ اَلۡحِقۡنِیۡ بِالصّٰلِحِیۡنَ ؎ اے خالق آسمانوں کے اور زمین کے! آپ میرے کارساز ہیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، مجھ کو پوری فرماں برداری کی حالت میں دنیا سے اُٹھالیجیے اور مجھ کو خاص نیک بندوں میں شامل کردیجیے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس سے دو مسئلے ثابت ہوئے: اَلْمَسْئَلَۃُ الْأُوْلٰی خَوْفُ الْأَنْبِیَاءِ مَعَ عِصْمَتِہِمْ وَامْتِنَاعِ الْکُفْرِ عَلَیْہِمْ فَکَیْفَ یَصِحُّ لِغَیْرِہِمْ أَنْ یَّغْتَرَّبِصَلَاحِہٖ؟ پیغمبروں کا خوف باوجود اپنی عصمت اور کفر کے محال ہونے اور حسنِ خاتمہ کے یقینی ہونے کے، پھر کیسے صحیح ہوسکتا ہے غیرنبی کے لیے کہ وہ اپنی وقتی صلاحیت سے دھوکا کھاکر اپنے خاتمہ سے بے خوف ہوجاوے۔ ------------------------------