کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: اے رب! مجھے کوئی چیز سکھادیجیے کہ آپ کو اس کے ذریعے یاد کروں یا پکارا کروں۔ ارشاد ہوا کہ لَااِلٰہَ اِلَّا اللہ کہا کرو۔ انہوں نے عرض کیا کہ اے پروردگار! یہ تو ساری دنیا کہتی ہے، میں تو کوئی مخصوص چیز مانگتا ہوں جو مجھ ہی کو عطا ہو۔ ارشاد ہوا اے موسیٰ! اگر ساتوں آسمان اور ان کے رہنے والے میرے علاوہ اور ساتوں زمین ایک پلڑے پر رکھے جاویں (کِفَّۃ بکسر الکاف) اور دوسرے پلڑے پر ہمارا یہ کلمہ رکھ دیا جاوے لاالٰہ الا اللہ تو یہ پلڑا بھاری ہوجاوے گا۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ کلمہ لَااِلٰہَ اِلَّا اللہ کے وزنی ہونے کا سبب یہ ہے کہ لِأَنَّ جَمِیْعَ مَا سِوَی اللہِ تَعَالٰی بِالنَّظَرِ إِلٰی وُجُوْدِہٖ تَعَالٰی کَالْمَعْدُوْمِ ،إِذْ کُلُّ شَیْءٍ ہَالِکٌ إِلَّا وَجْہَہٗ،وَالْمَعْدُوْمُ لَا یُوَازِنُ الثَّابِتَ الْمَوْجُوْدَ؎ کیوں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ تمام موجودات فانی اور معدوم ہیں اور معدوم کو وجود کے ساتھ وزن نہیں کیا جاتا۔تسبیح کا ثبوت حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک عورت کے پاس آئے (نزولِ حجاب سے قبل، نیز لازم نہیں پاس آنا رؤیت کو) اور اس کے ہاتھ میں کھجور کی گٹھلیاں یا کنکریاں تھیں جس سے وہ تسبیح پڑھ رہی تھی۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وَہٰذَا أَصْلٌ صَحِیْحٌ لِتَجْوِیْزِ السُّبْحَۃِ بِتَقْرِیْرِہٖ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَإِنَّہٗ فِیْ مَعْنَاہَا إِذْ لَا فَرْقَ بَیْنَ الْمَنْظُوْمَۃِ وَ الْمَنْثُوْرَۃِ فِیْمَا یُعَدُّ بِہٖ، وَلَا یُعْتَدُّ بِقَوْلِ مَنْ عَدَّہَا بِدْعَۃً، وَقَدْ قَالَ الْمَشَایِخُ: اِنَّہَا سَوْطُ الشَّیْطَانِ ------------------------------