کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
عیب جوئی، عجب اور تکبر کا علاج از ارشادات حکیم الامت مجدد الملت مولانا شاہ محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سوال: ایک شخص نے کہا حضور! مجھ میں تو ایک سخت عیب بھی ہے اور سختی کے ساتھ راسخ ہوگیا ہے کہ دوسروں کا عیب تو بہت بڑا معلوم ہوتا ہے حتیٰ کہ اس میں غیبت تک نوبت آجاتی ہے اور اپنا عیب نہیں معلوم ہوتا۔ ہر چند کوشش کرتا ہوں کہ یہ بدعادت مجھ سے دفع ہوجاوے لیکن کسی طرح نہیں جاتی۔ کوئی طریقہ ہدایت فرماویں تاکہ اس پر عمل کرنے سے اس بدعادت کا استیصال ہوجاوے۔ اس خاص صورت میں حضور کی دعا کا متمنی ہوں۔ جواب: دعا بھی کرتا ہوں۔ باقی تدبیر یہ ہے کہ آپ ہر کلام سے پہلے یہ سوچ لیا کیجیے کہ اگر یہ کلام میں نہ کروں تو کوئی ضروری نفع تو فوت نہ ہوگا، جس میں ضروری نفع کا فوت نہ ہونا معلوم ہو اس سے زبان بند رکھیے۔ یہ تو زبان کا انتظام ہے۔ باقی اس کی جڑ کا انتظام یہ ہے کہ جب کسی کے عیب پر نظر پڑے تو یوں سوچا کیجیے کہ گو اس شخص میں یہ عیب ہے مگر ممکن ہے کہ اس میں کچھ خوبیاں ایسی ہوں جن کے اعتبار سے اس کی مجموعی حالت میری مجموعی حالت سے عنداللہ احسن ہو۔ پھر مجھ کو اس کی عیب جوئی یا عیب گوئی کا کیا حق حاصل ہے؟ جس طرح اندھے کو یہ حق نہیں کہ کانے کو چڑاوے۔ بار بار اس مضمون کے استحضار سے ان شاء اللہ! اس عیب کا استیصال ہوجاوے گا۔ اور اگر احیاناً و اتفاقاً پھر بھی اس کا صدور ہوجاوے تو بطور جرمانے کے بیس رکعت نفل پڑھا کیجیے،ان شاء اللہ! نفس سیدھا ہوجاوے گا۔؎غرور و تکبر کا علاج سوال: ایک شخص نے کہا کہ میرے اندر غرور اور تکبر بہت ہے، دوسرے لوگوں کو ------------------------------