کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا أَحَدٌ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَقَدْ سَأَلَ اللہَ بِاسْمِہِ الْأَعْظَمِ الَّذِیْ إِذَا دُعِیَ بِہٖ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِہٖ اَعْطٰی ؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ... الٰخ ( اے اللہ! میں آپ سے سوال کرتا ہوں اس وسیلہ سے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ہی اللہ ہیں۔ نہیں ہے کوئی معبود سوائے آپ کے۔ آپ وہ ذات ہیں جو ایک ہے اور بےنیازہے اور جس کے اولاد نہیں اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور نہ کوئی اس کے برابر ہے۔) پس حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ تحقیق اس شخص نے اللہ سے سوال کیا اللہ کے اُس اسمِ اعظم کے ذریعہ سے کہ جب بھی اس کے ذریعہ دُعا مانگی جائے تو اللہ تعالیٰ قبول فرمالیتے ہیں، اور جو سوال کیا جائے اللہ تعالیٰ عطا فرمادیتے ہیں۔صمد کی تعریف حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے صمد کی تفسیر اس طرح فرمائی ہے: اَلْمُسْتَغْنِیْ عَنْ کُلِّ أَحَدٍ وَّ الْمُحْتَاجُ إِلَیْہِ کُلُّ أَحَدٍ؎ صمد وہ ذات ہے جو ہر ایک سے مستغنی ہو اور ہر ایک اس ذات کا محتاج ہو۔ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی دامت برکاتہم کے چند اشعار ؎ کسی کی یاد میں اب آنکھ میری پُرنم ہے کسی کا نام مرے زخمِ دل کا مرہم ہے ضرور لے کے ہم اُٹھیں گے گو ہر مقصود کہ آستان کرم پہ ہمارا سر خم ہے ------------------------------