کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کی جانب اُترتے ہوئے سبحان اللہ پڑھتے تھے۔ فائدہ: بلندی شان ہے اللہ تعالیٰ کی اس لیے بلندی پر چڑھتے وقت اللہ اکبر کی تعلیم دی گئی۔ اور نیچا ہونا اللہ کی شان کے خلاف ہے اس لیے نیچے اترتے ہوئے عیب سے پاکی کی تعلیم یعنی سبحان اللہ کہنے کی تعلیم دی گئی۔ اگرامتِ مسلمہ اس سنت پر عمل کرے تو دن میں بار بار ذکر کی توفیق ہوجائے گی۔ اسی طرح بخاری شریف میں جوتا پہننے کی سنت بیان فرمائی گئی ہے کہ جوتا پہنتے وقت پہلے داہنے پیر میں پہنے اور اتارتے وقت پہلے بائیں پیر سے اتارے اور یہی سنت کرتا پائجامہ پہننے کی بھی ہے۔ ان سنتوں پر ہر مسلمان کو ہر وقت عمل کا موقع مل سکتا ہے اور باربار سنتوں پر عمل کرنے سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد تازہ ہوتی ہے اور بندہ جلد محبوب ہوجاتا ہے کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایسے محبوب ہیں کہ ان کی اتباع کرنے والوں کو بھی قرآن میں محبوب بنا لینے کا وعدہ ہے فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللہُ (الاٰیۃ) نوٹ: احقر کا ایک کتابچہ ’’پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری سنتیں‘‘ ہے اس پر عمل کرنے سے سنت کی زندگی نصیب ہوسکتی ہے۔ یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖبابِ دوم :خصوصیاتِ اُمّتِ رحمۃ للعالمینﷺ خصوصیت نمبر۱: جماعت کی نماز علامہ آلوسی سید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ یہودیوں کی نماز میں رکوع نہ تھا اور وہ لوگ الگ الگ نماز پڑھتے تھے، جماعت مشروع نہ تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت کے اندر رکوع کو فرض فرمایا اور جماعت کی نماز کی نعمت بخشی، ارشادباری تعالیٰ ہے: وَارْکَعُوْا مَعَ الرَّاکِعِیْنَ أَیْ صَلُّوْا مَعَ الْمُصَلِّیْنَ، وَعَبَّرَ بِالرُّکُوْعِ