کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
حضرت گنگوہی کا ارشاد فرمایا: سو برس کی اخلاص والی عبادت سے اہل اللہ کی ایک ساعت کی صحبت کیوں افضل ہے؟ اس لیے کہ اخلاص ملتا ہی ہے ان حضرات کی صحبت کی برکت سے۔ تو سو برس کی عبادت اخلاص والی کہاں سے ملے گی؟ انہی حضرات کی صحبت کی برکت سے تو ملے گی۔حضرت خواجہ معصوم باللہ کا ارشاد یہ سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ کا یہ قربِ خاص جس کا نام نسبت ہے یہ چیز اس عالمِ اسباب میں حضرات صوفیا ہی کے طریق پر چلنے سے حاصل ہوسکتی ہے۔ چناں چہ ان بزرگوں نے حق تعالیٰ کی محبت میں نہ اپنے کو دیکھا اور نہ غیر کو بلکہ سب سے یک لخت خالی ہوگئے (اور جس سے محبت کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کرتے ہیں اور جس سے بغض رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے رکھتے ہیں) اور جب تک نسبت مع اللہ قلب میں خوب راسخ نہ ہوجائے مرشد سے دوری اور جدائی اختیار نہ کرے ورنہ نسبت مع اللہ میں کمزوری پیدا ہوجاوے گی اور اس کمزوری کے سبب معصیت اور گناہ کا ارتکاب ہوگا جس سے دل تاریک اور اندھیرا ہوجاوے گا۔علامہ سیّد سلیمان ندوی کا ارشاد حضرت فرماتے تھے کہ حق تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کے لیے اہل اللہ کی محبت اور صحبت سے بڑھ کر کوئی تدبیر مؤثر نہیں ؎ ان سے ملنے کی ہے یہی اِک راہ ملنے والوں سے راہ پیدا کر اور اپنے دعویٰ کی دلیل میں علامہ موصوف نے یہ حدیث پیش فرمائی: اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ