کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اہلِ عقل وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں کھڑے بھی بیٹھے بھی اور لیٹے بھی اور آسمانوں اور زمین کے پیدا ہونے میں غور کرتے ہیں۔ آیت سے قبل لاولی الالباب ہے اور اہلِ عقل ہونے کی علامت اہلِ ذکر سے فرمائی گئی ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں تحریر فرماتے ہیں کہ قوتِ فکریہ کی صحت نورِ ذکر پر موقوف ہےلِاَنَّ الْعَقْلَ لَا یَفِیْ بِالْہِدَایَۃِ مَا لَمْ یَتَنَوَّرْ بِنُوْرِ ذِکْرِ اللہِ کیوں کہ عقل ہدایت کے لیے کافی نہیں جب تک اللہ کے ذکر کے نور سے منور نہ ہو۔؎ اللہ تعالیٰ نے آیتِ مذکورہ میں ذکر کو فکر پر مقدم فرماکر مفکرین کو تنبیہ فرمادی کہ تمہاری فکر کا جمود ہمارے ذکر کی گرمی سے دور ہوگا۔مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ایں قدر گفتیم باقی فکر کن فکر اگر جامد بود رو ذکر کن ذکر آرد فکر را در اہتزاز ذکر را خورشید ایں افسردہ ساز پس میں نے اس قدر بیان کردیا باقی فکر کرو اور اگر فکر میں جمود ہو تو ذکر کرو۔ ذکر قوتِ فکریہ کو حرکت میں لاتا ہے اور فکرِ افسردہ کو آفتابِ ذکر سے گرم کردو۔ تنبیہ: جومفکرینِ اسلام ذکر اللہ سے غافل ہیں ان کی فکر پر اعتماد کرنا صحیح نہ ہوگا۔ جیسا کہ آیتِ مذکورہ سے تفسیر روح المعانی میں واضح کیا گیا ہے۔علمِ عظیم حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی نور اللہ مرقدہٗ مسائل السلوک (بیان القرآن) میں ارقام فرماتے ہیں کہیَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِسے معلوم ہوا کہ فکر کا تعلق خلق سے ہے نہ کہ خالق سے، جس کی ------------------------------