کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
نفس کی تعریف اور اس کی اَقسام قرآنِ پاک کی روشنی میں حقیقتِ نفس:صاحب روح المعانی فرماتے ہیں: إِنَّ النَّفْسَ بِطَبْعِہَا کَثِیْرَۃُ الْمَیْلِ إِلَی الشَّہَوَاتِ نفس اپنی طبیعت کے اعتبار سے شہوات کی طرف کثرت سے مائل ہونے والا ہے۔ علامہ ابوحفص کا قول نقل کرتے ہیں اَلنَّفْسُ کُلُّہَا ظُلْمَۃٌ وَسِرَاجُہَا التَّوْفِیْقُ نفس اپنی ذات کے اعتبار سے سراپا ظلمت ہے اور اس کا چراغ اور نور توفیقِ الٰہی ہے۔؎ شارحِ مشکوٰۃ حضرت ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اَلْجَسَدُ کَثِیْفٌ وَالرُّوْحُ لَطِیْفٌ وَالنَّفْسُ بَیْنَہُمَا مُتَوَسِّطَۃٌ فَہِیَ بِالْأَعْمَالِ الصَّالِحَۃِ تَکُوْنُ لَطِیْفَۃً وَّبِالْأَعْمَالِ السَّیِّئَۃِ تَکُوْنُ کَثِیْفَۃً ؎ جسم کثیف ہے اور روح لطیف ہے اور نفس ان دونوں کے درمیانمتوسط ہے۔ پس اعمالِ صالحہ سے لطیف ہوجاتا ہے اور نافرمانیوں سے کثیف ہوجاتا ہے۔ یعنی اس میں لطافتِ روحانی اور کثافتِ جسمانی دونوں کو قبول کرنے کی صلاحیت ہے۔ اور حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا شاہ محمد اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اَلنَّفْسُ ہِیَ الْمَرْغُوْبَاتُ الطَّبْعِیَّۃُ غَیْرُ الشَرْعِیَّۃِ نفس مرغوباتِ طبعیہ غیرشرعیہ کا نام ہے۔ قرآنِ پاک میں نفس کی پانچ قسمیں بیان کی گئی ہیں: (۱) امّارہ (۲)لوّامہ (۳) مطمئنہ (۴) راضیہ (۵) مرضیّہ۔ ------------------------------