کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کو اطلاع دے۔ پھر جو وہ تجویز کرے اس کا اتباع کرے، اسی طرح مدت دراز تک کرتا رہے۔ بعد اس کے اگر دل چاہے بیعت کی درخواست کرے۔ پھر دوسرا جو کچھ جواب دے اس پر راضی رہے۔ ۹۱) فرمایا کہ جس سے عقیدت ہو اس سے سوال و جواب کی نوبت نہ آنے دینا چاہیے بلکہ اس کی رائے اور مشورہ کے سامنے اپنی رائے کو فنا کردینا چاہیے۔ بزرگوں کے سامنے رد و کد کرنا بالکل خلافِ ادب ہے۔ ۹۲) فرمایا کہ یہ مرض عام ہوگیا ہے چاہتے ہیں کہ سہولت پہلے ہو، اس کے بعد کام شروع کریں۔ شرائع کی خاصیت یہ ہے کہ پہلے کام شروع کریں، اس کے بعد سہولت ہوگی۔ لوگوں نے اس کا عکس کر رکھا ہے۔ بڑی چیز اس طریق میں شیخ پر اعتقاد ہے۔ بدون اس کے کام نہیں چل سکتا، پھر سہولت کا انتظار کیسا؟ ۹۳) فرمایا کہ اگر پیر کا پیر بھی ہو اور اس کی طرف میلان نہ ہو تو اس سے نفع نہ ہوگا۔ ۹۴) فرمایا کہ کسی کے پاس نرے رہنے سے کیا ہوتا ہے جب تک اپنی اصلاح اور تربیت کی فکر نہ ہو؟ ۹۵) فرمایا کہ بزرگوں کو جو خطوط لکھے جاویں ان میں اشعار کا لکھنا میں خلافِ ادب سمجھتا ہوں۔ ہاں! بطور جوش نکل جائے تو دوسری بات ہے۔ قصداً ایسا کرنے کا حاصل یہ ہے کہ ان کو اشعار سے متأثر کرکے کام نکالنا چاہیے۔ نیز اپنی لیاقت کا اظہار بھی ہے۔ طالب کا کوئی فعل معلّم کے ساتھ ایسا نہ ہونا چاہیے۔آدابِ سلوک کے متعلق چند اشعار مع تشریح از عرفانِ محبت مجموعہ کلام حضرت اقدس مولانا شاہ محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی دامت برکاتہم مع تشریح از احقر یہ معراجِ محبت ہے یہ اعجازِ محبت ہے ہزاروں زخم کھاکر مسکرانا شادماں رہنا